طلعت محمود کو مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے

9  مئی‬‮  2019

ممبئی(این این آئی)اے میرے دل کہیں اور چل جیسے متعدد گیتوں کو اپنی آواز سے لازوال بنا دینے والے برصغیر کے لیجنڈ گلوکار و اداکارطلعت محمود کو مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے۔اپنے آپ کو آوارہ بادل کہنے والے طلعت محمود 1924 میں لکھنو میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے مرزا غالب، داغ اور جگر کی غزلوں کو اپنی آواز دی جس کے بعد برصغیر میں غزل گائیکی کے نئے دور کا آغاز ہوا۔طلعت محمود کی آواز کو درد اور کرب کا ترجمان کہا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ انکی گائیکی میں غم کی تصویر جھلکتی ہے۔دیس بدیس کے بنجارے طلعت نے بنگالی، گجراتی، سندھی اور پنجابی سمیت تیرہ زبانوں میں آٹھ سو سے زائد گیت گائے مگر راجندر کے لکھے اور سلیل چوہدری کے موسیقی ترتیب دیئے ہوئے گانے اتنا نہ مجھ سے پیار بڑھانے طلعت محمود کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔اپنی فلمی زندگی میں طلعت محمود نے سب سے زیادہ گانے دلیپ کمار کی فلموں کے لیے ہی گائے: جیسے شامِ غم کی قسم یا حسن والوں کو، اور یہ ہوا یہ رات یہ چاندنی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔طلعت محمود نے گلوکاری کے علاوہ فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے، انہیں اپنی بے مثال گائیکی پر فلم فئیر اور پدما بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔9مئی 1998 کو ممبئی میں طلعت محمود کا انتقال ہوا، تاہم آج بھی ان کی غزلیں ایک خاص کیفیت پیدا کردیتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…