نیویارک(این این آئی)امریکی خاتون اول اور سابق ماڈل میلانیا ٹرمپ یوں تو آئے دن عالمی اخبارات، جرائد اور میگزین کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں اور ان کی تصاویر سرورق پر بھی شائع ہوتی ہیں۔لیکن وائٹ ہاؤس میں آئے ہوئے 2 سال گزر جانے کے باوجود وہ شہرہ آفاق فیشن میگزین ’ووگ‘ کے سرورق کی زینت نہیں بنیں۔اگرچہ ماضی میں میلانیا ٹرمپ2005 میں ’ووگ‘ کے
سرورق کی زینت بن چکی ہیں۔ تاہم امریکی صدر کی اہلیہ ہونے کے ناتے اب تک ’ووگ‘ میں ان کی تصاویر سرورق پر شائع نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں۔نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ کے مطابق حال ہی میں ووگ کی ایڈیٹر ان چیف 69 سالہ اینا وانتور کی جانب سے دیے گئے انٹرویو کے بعد میلانیا ٹرمپ اور ووگ کی ایڈیٹر ان چیف کے درمیان سرد جنگ شروع ہوئی۔اینا وانتور نے دراصل امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی صحافی کرسٹین امانپور کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ان سیاسی خواتین کو ہی ’ووگ‘ کے سرورق کی زینت بناتی ہیں جن کا کوئی اہم کردار ہوتا ہے۔سی این این کی صحافی نے ووگ کی ایڈیٹر ان چیف سے سوال کیا تھا کہ وہ سیاسی خواتین اور سماجی رہنماؤں کو فیشن میگزین کے سرورق کی زینت کیوں بناتی ہیں؟صحافی کے سوال پر اینا وانتور کا کہنا تھا کہ اگر آپ کا سوال سابق امریکی خاتون اول مشعل اوباما اور ہلیری کلنٹن کو سرروق کی زینت بنائے جانے پر ہے تو میں واضح کردوں کہ انہوں نے متعدد مسائل پر اہم کردار ادا کیا۔اینا وانتور کا کہنا تھا کہ مشعل اوباما اور ہلیری کلنٹن سمیت سینیٹر کمالا ہارس کو فیشن میگزین کے سرورق کی زینت اس لیے بنایا گیا تھا کیوں کہ انہوں نے خواتین کے مسائل سمیت دیگر اہم معاملات میں اپنا کردار ادا کیا اور ایک مثال قائم کی۔فیشن میگزین کی ایڈیٹر کے مطابق عالمی سیاسی رہنما اور سماجی کارکنان دنیا بھر کی خواتین کے لیے رول ماڈل ہوتی ہیں، اس لیے انہیں ووگ کے سرورق کی زینت بنایا جاتا ہے۔ساتھ ہی اینا وانتور نے کہا تھا کہ میلانیا ٹرمپ کو اس لیے اب تک ووگ کے سرورق کی زینت نہیں بنایا گیا، کیوں کہ انہوں نے کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دیا اور وہ فیشن میگزین کی اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتیں۔