کراچی(این این آئی)پاکستان کے سب سے بڑے ایوارڈ کا اعزاز رکھنے والے ’لکس ایوارڈز‘ کی نامزدگیوں کا اعلان 31 مارچ کو کیا گیا تھا۔اس سال کے ایونٹ میں کئی نئی کیٹیگریز کو شامل کیا گیا ہے جن میں بیسٹ فلم ایکٹر کریٹکس، بیسٹ فلم ایکٹریس کریٹکس، بیسٹ ٹی وی ایکٹر کریٹکس اور بیسٹ ٹی وی ایکٹریس کریٹکس قابل ذکر ہیں۔اسی طرح ٹی وی کیٹیگری میں بیسٹ ایمرجنگ ٹیلنٹ کو بھی پہلی بار اس ایونٹ کا حصہ
بنایا گیا ہے۔مجموعی طور پر24 میں سے 9 ایوارڈز کا فیصلہ لوگوں کے آن لائن ووٹ پر ہوگا اور اس کے لیے ووٹنگ اگلے ہفتے شروع ہوگی۔یہ خدشات پہلے ہی کیے جا رہے تھے کہ اس بار لکس ایوارڈز کی نامزدگیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور ان کا اعلان ہوتے ہی سب سے پہلے اداکار محسن عباس حیدر نے ان پر اعتراض کیا تھا۔بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق شعور اجاگر کرنے والے ڈرامے میری گڑیا میں دبیر کا منفی کردار ادا کرنے والے اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر نے لکس اسٹائل ایوارڈز کی نامزدگیوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ڈرامے کو کسی بھی کیٹیگری میں نامزد نہیں کیا گیا۔اگرچہ محسن عباس حیدر کو ان کے گانے ’نہ جا‘ پر بہترین گلوکار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے ڈرامے ’میری گڑیا‘ کو نظر انداز کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔اور اب دیگر شخصیات کی جانب سے لکس ایوارڈز پر اٹھائے گئے اعتراضات بھی سامنے آئے ہیں۔میوزک کمپوزر شانی ارشد نے ’کوئی چاند رکھ‘ کو بھی نظر انداز کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔