کراچی(شوبز ڈیسک) شہنشاہ قوال اور موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 21 برس بیت گئے لیکن ان کی خوبصورت آواز کا جادو آج بھی دلوں پر راج کرتا ہے۔ نصرت فتح علی خان نے 16 سال کی عمر میں صوفی قوالی کا رنگ اپنایا اور قوالی کے ساتھ غزلیں،کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے۔ وہ ہارمونیم، طبلہ اور دیگر آلات بجانے کے فن سے بھی خوب آشنا تھے۔
پاکستان، بھارت، برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے منفرد صوفی انداز سے سب کو اپنا گرویدہ بنانے والے استاد نصرت فتح علی خان نے اردو، پنجابی اور فارسی زبان میں قوالیاں اور غزلیں گائیں جنہیں بے حد سراہا گیا۔ انہوں نے قوالیوں اور غزلوں سمیت ملی نغمے بھی گائے جن میں ’میرا پیغام پاکستان‘ سب سے زیادہ مقبول ہے۔ نصرت فتح علی خان نے متعدد قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کیے۔ انہوں نے متعدد بھارتی فلموں کے گانوں میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا، خاص کر بالی وڈ کی مشہور فلم دھڑکن کا گانا ‘دولہے کا سہرا سہانا لگتا ہے’ کو تو بے حد پزیرائی ملی۔ ان کی کئی قوالیوں اور گیتوں کو پاکستان و بھارت کے گلوکاروں نے اپنے اپنے انداز میں گایا ہے۔ شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان جگر اور گردے کی تکلیف کے باعث 16 اگست 1997 کو دنیائے فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کے گائے گئے گیت امر ہوگئے۔ ویسے تو نصرت فتح علی خان کی ہر قوالی، غزل اور گیت بے حد مقبول ہے لیکن ذیل میں ان کی چند مشہور قوالیوں اور گیتوں کے ساتھ انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ اللہ ہو، اللہ ہو: تُو کجا من کجا: مست نظروں سے اللہ بچائے: ہلکا ہلکا سُرور:دل لگی: آفرین آفرین: رشک قمر: کوئی جانے کوئی نہ جانے۔