لاہور ( این این آئی) صابری برادران کی شہرہ آفاق قوالی تاجدار حرم کو چرانے اور اسے بگاڑ کر پیش کرنے پر مقبول صابری کے بیٹے شمائل صابری نے بھارتی کمپوزر کو کاپی رائٹ نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان کے معروف قوال غلام فرید صابری اور مقبول صابری جو صابری برادران کے نام سے بھی مشہور ہیں، ان کی شہرہ آفاق قوالی تاجدار حرم، ہو نگاہِ کرم ہر دور میں
لوگوں کی پسندیدہ رہی ہے۔ بعد ازاں اس قوالی کو غلام فرید صابری کے صاحبزادے اور پاکستان کے مشہور قوال امجد صابری نے بھی پیش کیا اور دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔موجودہ دور میں اسے پاکستان کے نامور گلوکارعاطف اسلم نے کوک اسٹوڈیو میں جدید انداز میں اس خوبصورتی سے پیش کیا کہ لوگ اش اش کر اٹھے۔ تاجدار حرم کی مقبولیت دیکھ کر بھارتی فلمساز ملاپ زاویری نے بھی اسے اپنی ’’فلم ستیا مے وجیتے ‘‘میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا لیکن کہتے ہیں ناں کہ نقل کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔ فلم ’’ستیا مے وجیتے ‘‘میں تاجدار حرم کو نہایت خراب اور بھونڈے انداز میں پیش کیا گیا ہے جس کے باعث قوالی کی اصل روح کہیں غائب ہوگئی ہے۔قوالی کو بغیر اجازت فلم میں شامل کرنے پر مقبول صابری کے بیٹے شمائل مقبول صابری فلم ’’ستیا مے وجیتے ‘‘کے میوزک ڈائریکٹر اور کمپوزر کو کاپی رائٹ کا نوٹس بھجوانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ فلم میں اس قوالی کے موسیقار کے طور پر ساجد واجد کا نام موجود ہے۔شمائل نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارتی میوزک کمپنی ٹی سیریز اور میوزک پروڈیوسر بھوشن کمار کے خلاف کیس دائر کرنے کے لئے دستاویزات جمع کررہے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ پیر کے روز انہیں نوٹس جاری کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صابری برادران کے جتنے بھی کلام ہیں، ان کا حقِ ملکیت ان کی والدہ کے
پاس ہے لیکن اس وقت اس قوالی کے کاپی رائٹس ان کے پاس ہیں۔ شمائل سے جب پوچھا گیا کہ آپ کے مطالبات کیا ہوں گے تو انہوں نے کہا کہ انہیں پیسے نہیں چاہئیں، خدا کی مہربانی سے ہمارے پاس سب کچھ ہے۔لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری قوالی بغیر اجازت فلم میں شامل کرنے پر بھارتی میوزک کمپنی اورڈائریکٹر معافی مانگیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بہت دکھ ہوا ہے
کہ میرے والد کو بھارتی میوزک ڈائریکٹر کی جانب سے کریڈٹ بھی نہیں دیا گیا۔شمائل سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ کوک اسٹوڈیو پر بھی کاپی رائٹ کا دعوی کریں گے تو انہوں نے کہا کہ نہیں ان کا کوک اسٹوڈیو کو کاپی رائٹ نوٹس بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ کوک اسٹوڈیو نے یہ قوالی میرے والد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پیش کی تھی اور اس کا کریڈٹ بھی انہیں دیا تھا۔
جب یہ قوالی کوک اسٹوڈیو میں پیش کی گئی اس وقت امجد صابری زندہ تھے اور ان سیاس قوالی کو پیش کرنے کی اجازت لی گئی تھی۔واضح رہے کہ بالی ووڈ میں پاکستانی گانوں اور قوالیوں کو چرا کر انہیں نئے انداز میں پیش کرنا اب معمول بن گیا ہے۔ حال ہی میں ایشوریا رائے کی فلم پھنے خان میں بھی نصرت فتح علی خان کی مقبول ترین قوالی ہلکا ہلکا سرورکو نہایت بھونڈے انداز میں پیش کیاگیا تھا۔