اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سندھ حکومت اور آئل کمپنیوں کے درمیان ٹیکس تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے باعث ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے اچانک انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (CESS) کے تحت 100 فیصد بینک گارنٹی کی شرط دوبارہ نافذ کر دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد بندرگاہوں پر پیٹرولیم کارگو کلیئرنس رک گئی ہے، جس سے آئندہ چند روز میں ایندھن کی فراہمی متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے یہ سیس 1994 میں نافذ کیا تھا، جسے آئل کمپنیوں نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے حال ہی میں سندھ حکومت کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے سیس کے نفاذ کی اجازت دے دی۔
عدالتی فیصلے کے بعد حکومتِ سندھ نے ادائیگی کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب تک زیرِ عمل “انڈرٹیکنگ” کی بنیاد پر کلیئرنس نہیں دی جائے گی، بلکہ کمپنیوں کو 100 فیصد بینک گارنٹی دینا لازمی ہوگی۔دوسری جانب آئل کمپنیوں نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ کمپنیوں کا مؤقف ہے کہ سندھ کا سیس پرائسنگ میکنزم میں شامل کیا جائے کیونکہ وہ اس اضافی مالی بوجھ کو برداشت نہیں کر سکتیں۔ کمپنیوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ سیس کے پرانے واجبات کو بھی نئی پالیسی کے تحت ایڈجسٹ کیا جائے۔اگر تنازع برقرار رہا تو ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ملک میں ایندھن کی فراہمی میں خلل پڑ سکتا ہے، جس سے ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبے متاثر ہو سکتے ہیں۔