اسلام آباد (نیوز ڈیسک) کسان اتحاد پاکستان کے چیئرمین خالد حسین نے واضح اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے گندم کی فی من قیمت 4500 روپے مقرر نہ کی تو ملک بھر کے کسان گندم کی کاشت سے انکار کر دیں گے۔
اپنے بیان میں خالد حسین نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے گندم 3500 روپے فی من خریدنے کا اعلان کسانوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق اس وقت گندم کی پیداوار پر آنے والی لاگت 4000 سے 4500 روپے فی من تک پہنچ چکی ہے، اس لیے کم قیمت پر خریداری کسانوں کے نقصان کا باعث بنے گی۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت پالیسی سازی میں کسان تنظیموں سے مشاورت نہیں کر رہی، حالانکہ فیصلے براہِ راست ان کے روزگار اور معاش پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسان خیرات نہیں بلکہ اپنی محنت کا منصفانہ معاوضہ چاہتے ہیں۔
خالد حسین نے مزید کہا کہ گزشتہ برسوں کے سیلاب نے کسانوں کو پہلے ہی مالی طور پر کمزور کر دیا ہے، اب اگر گندم کا کم ریٹ رکھا گیا تو ان کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔
کسان اتحاد کے چیئرمین نے گنے اور کپاس کی قیمتوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت گنے کی فی من قیمت 350 روپے رکھی گئی ہے جبکہ چینی 175 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے، اس لیے گنے کی قیمت کم از کم 600 روپے فی من مقرر کی جائے۔ اسی طرح کپاس کی قیمت 12 ہزار روپے فی من ہونی چاہیے تاکہ کسانوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دیتے ہوئے گندم کی خریداری قیمت 3500 روپے فی من مقرر کی تھی۔ پالیسی کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں مجموعی طور پر 6.2 ملین ٹن گندم بطور اسٹریٹجک ذخیرہ خریدیں گی، جبکہ بین الصوبائی نقل و حمل پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی۔