اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان نے امریکہ کو بحیرہ عرب کے ساحلی شہر پسنی میں ایک نئی بندرگاہ تعمیر کرنے کی پیشکش کی ہے۔ عالمی مالیاتی جریدے فنانشل ٹائمز کے مطابق، اسلام آباد کی جانب سے یہ تجویز واشنگٹن کو دی گئی ہے جس کے تحت امریکہ کو جنوبی ایشیا کے ایک نہایت اہم اور حساس خطے تک سٹریٹجک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق، امریکی سرمایہ کاروں کو اس بندرگاہ کو معدنی وسائل جیسے تانبہ اور اینٹیمونی کی ترسیل کے مرکز میں تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پسنی کی جغرافیائی حیثیت نہایت اہم بتائی جا رہی ہے، کیونکہ یہ شہر ایران سے تقریباً 100 میل اور چین کے تعاون سے تعمیر ہونے والی گوادر بندرگاہ سے تقریباً 70 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے گزشتہ ماہ واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات کے دوران وزیراعظم نے امریکی کمپنیوں کو زراعت، ٹیکنالوجی، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تھی۔فنانشل ٹائمز کے مطابق، 1.2 ارب ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ پاکستان کے وفاقی وسائل اور امریکہ کی حمایت یافتہ ترقیاتی فنڈز کے اشتراک سے مالی معاونت حاصل کرے گا۔ اگرچہ فی الحال یہ سرکاری پالیسی کا حصہ نہیں، لیکن ذرائع کے مطابق یہ تجویز عاصم منیر کے مشیروں کی جانب سے امریکی قیادت سے ملاقات سے قبل پیش کی گئی تھی۔ تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں اس موضوع پر تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی۔رپورٹ کے مطابق، مجوزہ بندرگاہ کو ایک نئی ریلوے لائن کے ذریعے ریکوڈک کان کنی کے منصوبے سمیت مختلف معدنی علاقوں سے جوڑنے کا منصوبہ ہے۔ یہ بندرگاہ کسی بھی طرح کے فوجی اڈے کے طور پر استعمال نہیں ہوگی بلکہ صرف تجارتی مقاصد کے لیے بنائی جائے گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ تجویز پاکستان کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ خطے میں جغرافیائی توازن قائم کرنے، چین پر انحصار کم کرنے اور امریکہ، ایران و سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں وسعت پیدا کرنے کا خواہاں ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ پسنی کی ایران اور وسطی ایشیا کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ امریکہ کے لیے تجارت اور سلامتی کے نئے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔ یہ گوادر بندرگاہ کا متبادل کردار بھی ادا کرے گا اور بحیرہ عرب میں امریکی اثر و رسوخ میں اضافہ کرے گا۔فنانشل ٹائمز کے مطابق، امریکہ کی کمپنی یو ایس اسٹریٹجک میٹلز (USSM) نے حال ہی میں پاکستان کی فوجی انجینئرنگ تنظیم کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت کراچی اور گوادر کے قریب ریفائننگ پلانٹس قائم کیے جائیں گے۔مزید برآں، پاکستان نے حال ہی میں تانبہ، اینٹیمونی اور نیوڈیمیم جیسے اہم معدنیات کا پہلا کنسائنمنٹ امریکہ کو بھیجا ہے۔ یو ایس ایس ایم کے ڈائریکٹر مائیک ہولومون کے مطابق، کمپنی پاکستان میں ریفائنری لگانے کی خواہش رکھتی ہے اور اس حوالے سے کراچی، گوادر اور پسنی کے حکام سے ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پسنی کی قدرتی گہرے پانی کی بندرگاہ اور ریکوڈک سے ممکنہ ریلوے رابطہ اس منصوبے کو ایک عملی اور پائیدار تجویز بناتا ہے۔