اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق ایف بی آر ٹک ٹاکرز سے ٹیکس وصول کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور اگر واقعی ایسا ہے تو اس عمل کا آغاز پنجاب سے کیا جانا چاہیے۔یہ بات انہوں نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہی۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ٹک ٹاکرز سے زیادہ ریکوری ممکن ہے۔اجلاس کے دوران ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر پر دی جانے والی مراعاتی اسکیم پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2020 میں ترسیلات زر پر 20 سعودی ریال کی سبسڈی متعارف کرائی گئی تھی، جسے 2024 میں بڑھا کر 30 ریال کر دیا گیا، تاہم رواں برس حکومت نے دوبارہ سبسڈی کم کرکے 20 ریال کر دی ہے۔
ان کے مطابق اس اقدام سے 30 فیصد بچت متوقع ہے، جب کہ ترسیلات زر میں اضافے کی اصل وجہ سبسڈی نہیں بلکہ بھیجی جانے والی زیادہ رقم ہے۔فیصل واوڈا نے مطالبہ کیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک گزشتہ تین برس کا مکمل ریکارڈ پیش کریں اور کمیٹی کو آگاہ کریں، کیونکہ ان کے بقول اس اسکیم کا اصل فائدہ بینکوں کو ہوا ہے جو کہ ایک طرح کا اسکینڈل لگتا ہے، اس پر انکوائری ہونی چاہیے اور ایف بی آر کو بینکوں سے وصولی کرنی ہوگی۔اسی دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پاکستان کرپٹو کونسل کے حوالے سے سوال کیا کہ اس پر بریفنگ کون دے گا؟ جس پر وزیرِ مملکت اظہر بلال کیانی نے وضاحت کی کہ اس موضوع پر یا تو وزیر خزانہ یا وزیراعظم کے معاونِ خصوصی بلال بن ثاقب بریفنگ دے سکتے ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین مانڈوی والا نے کہا کہ اگر حکومت اس حوالے سے کوئی قانون منظور کروانا چاہتی ہے تو خزانہ کمیٹی کو مکمل طور پر اعتماد میں لینا ہوگا۔