کراچی(این این آئی)گندم کی درآمد کے ذریعے قومی خزانے کو 300 ارب روپے کا ٹیکہ لگانے والوں کے لیے بری خبر آگئی۔ آڈیٹرجنرل نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت اور کسٹم حکام کو الگ الگ خط لکھ دئیے۔ان خطوط کا مقصد متعلقہ بنیادی معلومات کے ذریعے کرپشن کی تہہ تک پہنچنا ہے تاکہ حقیقی ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی پاداش میں سزا دلائی جاسکے۔
تمام محکموں کو ایک ہفتے کے اندر مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ آج نیوز نے آڈیٹر جنرل کی طرف سے لکھے گئے خطوط حاصل کرلیے۔ صوبوں، جی بی اور آزاد کشمیرکے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کو ذمہ داری سونپی گئی گئی ہے۔خطوط کے لیے گندم کی منطور شدہ خریداری پالیسی کی معلومات حاصل کرکے فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ گندم کی قلت کی نوعیت سے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔خطوط میں صوبوں، وفاق، گلگت بلستان اور آزاد کشمیر سے ان برسوں کے دوران گندم کی پیداوار اور ان کے اہداف کے تخمینے اور اصل پیداوار سے متعلق معلومات بھی جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 2021-21، 2022-23 اور 2023-24 کے لیے گندم کی منظور شدہ پالیسی طلب کی گئی ہے۔