کراچی(این این آئی)وفاقی حکومت کو سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کی وجہ سے سالانہ 310 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی غیر قانونی سگریٹس کی تجارت پر رپورٹ کے مطابق 2024 کے اختتام تک غیر قانونی سگریٹ تجارت کا حجم 60 فیصد سے بڑھنے کا خدشہ ہے۔نسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر میں سگریٹ انڈسٹری میں قوانین کے سخت نفاذ کی ضرورت ہے کیونکہ ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کے بعد صارفین مہنگے قانونی سگریٹ برانڈ چھوڑ رہے ہیں۔
نسٹ ریسرچ رپورٹ کے مطابق صارفین غیر قانونی سستے سگریٹ برانڈز کی جانب منتقل ہوئے ہیں اور کم از کم قیمت 127.44 سے کم پر غیر قانونی سگریٹ برانڈز کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔غیر قانونی سگریٹ کمپنیاں غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کی فروخت کر رہی ہیں، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ابھی تک 40 میں سے صرف 9 فیکٹریوں پر نافذ ہو سکا ہے۔نسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جعلی ٹیکس اسٹیمپ اور مینول طریقے سے ٹیکس اسٹیمپ کے استعمال سے اس نظام کی افادیت ختم ہو چکی ہے اور غیر متوازن ٹیکس پالیسیوں سے مہنگے سگریٹ مزید مہنگے اور سستے غیر قانونی سگریٹ مزید سستے ہو رہے ہیں۔