کراچی (این این آئی) صارفین کو صرف ایک ماہ میں مہنگے فرنس آئل کے باعث 50 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔صارفین پر گزشتہ سالوں کی نسبت حالیہ عرصے میں اضافی بوجھ بڑھ گیا ہے جب کہ صرف ایک ماہ میں مہنگے فرنس آئل کے باعث 50 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔دستاویز کے مطابق دسمبر2023 میں ڈیزل سے سب سے زیادہ مہنگی بجلی پیدا کی گئی اور ڈیزل سے پیدا کردہ بجلی فی یونٹ 42 روپے 15 پیسے میں پڑی جب کہ دسمبر 2022 اور نومبر 2023 میں ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی تھی۔
دسمبر2023 میں فرنس آئل سے پیدا کردہ بجلی فی یونٹ 38 روپے 55 پیسے میں پڑی اور اسی عرصے میں ایران سے درآمدی بجلی کی فی یونٹ لاگت 33 روپے 13 پیسے آئی جب کہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری لاگت فی یونٹ 26 روپے 22 پیسے رہی۔دسمبر میں درآمدی کوئلے سے فی یونٹ بجلی 17روپے 25 پیسے، مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت فی یونٹ 12 روپے 33 پیسے رہی جب کہ گیس سے پیدا کردہ بجلی کا فی یونٹ 14 روپے 60 پیسے میں پڑا۔اسی طرح گذشتہ ماہ بیگاس سے پیدا کردہ بجلی کی فی یونٹ لاگت تقریبا 6 روپے رہی جب کہ جوہری توانائی سے بجلی کا فی یونٹ ایک روپے 32 پیسے میں پڑا۔
سی پی پی اے نے دسمبرکی ایڈجسٹمنٹ میں فی یونٹ 5 روپے 62 پیسے کا اضافہ مانگ رکھا ہے، نیپرا اتھارٹی 31 جنوری کو ایف سی اے پر سماعت کے بعد حتمی فیصلہ کرے گی۔واضح رہے کہ ایف سی اے کی منظوری کی صورت میں صارفین ایک ماہ کے لیے 50 ارب روپے کا اضافی بوجھ ادا کریں گے۔