کراچی(این این آئی)انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے پر امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگیا۔نئے کلینڈر سال میں غیرملکی سرمایہ کاری کی ممکنہ آمد، آئی ایم ایف سے 700 ملین ڈالر کے قسط کے متوقع اجرا، عالمی بینک و ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 25 کروڑ ڈالر کے انفلوز سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 85کروڑ 20 لاکھ ڈالر بڑھنے جیسے عوامل کے باعث منگل کو ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں بڑی نوعیت کی کمی نہ ہوسکی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 46 پیسے کی کمی سے 281 روپے 40 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی کثیرالقومی کمپنیوں کی خریداری سرگرمیوں اور مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 3 پیسے کے اضافے سے 281 روپے 89 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی عمرہ زائرین اور تعلیمی ضروریات کے لیے ڈیمانڈ میں قدرے اضافے سے ڈالر کی قدر 4 پیسے بڑھ کر 282 روپے 53 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔واضح رہے کہ پاکستان کو اپریل میں میچور ہونے والے ایک ارب ڈالر مالیت کے یورو بانڈز کے ساتھ 5 سے 6ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں جس کے لیے مارکیٹ میں سپلائی بہتر ہوتے ہی متعلقہ اداروں کی جانب سے ڈالر کی خریداری کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ بھی ہوا۔
ماہرین نے بتایاکہ نئے کلینڈر سال میں معیشت کی نمو میں ممکنہ اضافے سے درآمدی سطح پر زرمبادلہ کی ڈیمانڈ بڑھ سکتی ہے جس سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔ فی الوقت ورکرز ریمیٹنسز اور برآمدات کی مد ہونے والی آمدنی کے تناسب سے درآمدی ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے جس سے درآمدی سرگرمیاں محدود اور معیشت کی نمو سست رفتار ہے۔