اسلام آباد (این این آئی)پاکستانی بجٹ پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے اعتراض سے قسط نہ ملنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق 30 جون کو ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی قسط نہ ملنے کا خدشہ بڑھا ہے۔ آئی ایم ایف کو ٹیکس بیس نہ بڑھانے اور ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض ہے، فنڈ پروگرام کے بغیر مہنگائی اور شرح سود توقعات سے زیادہ بڑھے گی۔
ڈالر کی قلت نئے مالی سال کی پہلی ششماہی میں شدید اور طویل ہوگی، پروگرام رول اوور نہ ہونا ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھائے گا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ فنڈ پروگرام کی عدم بحالی معاشی نمو پر بھی اثر انداز ہوگی، آئندہ مالی سال کی 2.5 فیصد معاشی نمو کا حصول دشوار ہوگا۔بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو جون تک 90 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے، فنڈ پروگرام کے بغیر بین الاقوامی فنڈنگ کے ذرائع محدود ہوں گے۔ریورٹ میں کہا گیا کہ جولائی سے دسمبر تک پاکستان کو اضافی 4 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے، فنڈ پروگرام کے بغیر 4 ارب ڈالر زرمبادلہ ذخائر سے یہ ادائیگی دشوار ہوگی۔بلوم برگ نے کہاکہ نئے پروگرام پر اکتوبر انتخابات سے پہلے پیشرفت مشکل ہے، دسمبر سے پہلے آئی ایم ایف کا نیا پروگرام مشکل ہوگا۔ نئے مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کو دوست ملکوں کی مدد درکار ہوگی، حکومت کا اپنا آدھا بجٹ سود پر خرچ کرنے کا منصوبہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ طلب دبانے اور زرمبادلہ کی کفایت شعاری سے استعمال کیلئے شرح سود بڑھانا ہوگی، بلند شرح سود سے حکومت کا سود کا خرچ بڑھے گا۔