کراچی(این این آئی) آئی ایم ایف کے متعدد بجٹ اقدامات کو شرائط سے متصادم قرار دیتے ہوئے بجٹ کی منظوری سے قبل ترامیم کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے کی خبروں کے باعث ڈالر کے اوپن ریٹ دوبارہ بڑھ کر 295روپے کی سطح پر آگئے۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے باوجود ڈالر کی قدر ایک روپے کے اضافے سے 295روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 18پیسے کے اضافے سے 287.36روپے کی سطح پر بند ہوئے۔ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے پیش گوئی کی ہے کہ 30جون 2023 تک آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی صورت میں ڈالر کے اوپن ریٹ گھٹ کر 270 روپے پر آنے کے امکانات ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈالر کی حقیقی ویلیو 245 روپے ہے جسے غیر ضروری طور پر بڑھایا گیا ہے۔ اگلے ہفتے سے حج فلائیٹ آپریشن ختم ہونے سے ڈالر کی ڈیمانڈ گھٹتی جارہی ہے جبکہ بینک بھی ایکس چینج کمپنیوں کو ڈالر فراہم کررہے ہیں جو اوپن مارکیٹ میں سپلائی بڑھانے کا باعث بن رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نادہندگی سے بچنے کے لیے ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ ختم کرنا ضروری ہے جس کے لیے 30جون 2023 تک آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ بحال کرنے کے لیے ان بجٹ اقدمات میں ترامیم کرنی ہوگی جو معاہدے کی مطلوبہ شرائط سے متصادم ہیں۔ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ رواں ماہ عیدالاضحی کی وجہ سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھی ترسیلات کی آمد کا حجم بڑھے گا جو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی بڑھنے اور روپے کے استحکام کا باعث بنے گا۔