اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے آئندہ مالی سال 2023-24کے وفاقی بجٹ میں قرضے اتارنے کی مد میں سب سے بڑے اخراجات پورے کرنے کے لیے وفاقی وصولیاں ناکافی ہوں گی جس کے نتیجے میں بجٹ خسارہ ایک ٹریلین روپے ہو جانے کا اندیشہ ہے۔
جنگ اخبار میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق پاکستان کے اخراجات تین ’’ڈی‘‘ ڈیبٹ سرولنگ (قرضوں کی ادائیگی)، ڈیفنس (دفاع) اور ڈیولپمنٹ (ترقیات)کے اطراف گردش کریں گے گو کہ بجٹ اسٹرٹیجی پیپر (بی ایس پی) جسے پاکستان فنانشل منیجمٹ (پی ایف ایم) ایکٹ کے تحت ہر مالی سال کے لیے 15؍اپریل تک پارلیمنٹ سے منظور ہو جانا چاہیے لیکن یہ ابھی تک کابینہ سے منظوری حاصل نہیں کر سکا ہے تاہم اگر ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں آئندہ بجٹ میں ہدف کے مطابق 9.2ٹریلین روپے ہو جاتی ہیں تا این ایف سی ایوارڈ میں اپنے حصے کی بنیاد پر 57.5فیصد صوبوں کو فراہم کیا جا سکے گا جس سے مجموعی وفاقی وصولیاں 4؍ٹریلین اور صوبوں کا حصہ 5.2ٹریلین روپے ہو جائے گا اس طرح آئندہ بجٹ سے مجموع ریونیو کا حجم 6.5ٹریلین روپے کے قریب ہو جائے گا۔آئندہ بجٹ میں قرضے اتارنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ 21؍فیصدکی روشنی میں مطلوبہ رقم کا تخمینہ 7.5ٹریلین روپےلگایا گیا ہے۔