کراچی(این این آئی)کاروباری ہفتے کے تیسرے روزبدھ کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان برقرار رہی جس کے نتیجے میں امریکی کرنسی کے اوپن ریٹ 309روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جبکہ انٹربینک میں ڈالر کی قدر محدود اتارچڑھائو کے بعد مستحکم رہی۔تفصیلات کے مطابق ا وپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 309 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی
جبکہ آئی ایم ایف معاہدہ بحال نہ ہونے اور خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے کے رحجان کے باوجود انٹربینک مارکیٹ میں نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔انٹربینک میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 26پیسے بڑھ کر 287.40 روپے کی سطح پر آگئی تھی جو بعدازاں 14پیسے گھٹ کر 287روپے پر بھی آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ صرف ایک پیسے کی کمی سے 287.13روپے کی سطح پر بند ہوئے۔اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کے اضافے سے 309روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں فرق نمایاں ہوگیا ہے۔مارکیٹ ذرائع نے بتایاکہ اوپن مارکیٹ میں اگر چہ ڈالر کی قدر 309روپے ہے لیکن ہنڈی حوالہ مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر 322روپے کی خطرناک سطح تک جا پہنچی ہے۔وزیر خزانہ کے دعوے کے باوجود نادہندگی کے خدشات، بیرونی ادائیگیوں کے دبا اور رسد کی نسبت بڑھتی ہوئی عوامی طلب اوپن مارکیٹ میں ڈالر سمیت دیگر اہم کرنسیوں کی قدرمیں اضافے کا باعث گئی ہے۔ زرمبادلہ کی قانونی مارکیٹوں میں ڈالر کی نایابی کی وجہ سے حوالہ ہنڈی کا کاروبار دوبارہ سر اٹھانے لگا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ زرمبادلہ کی ان غیرقانونی مارکیٹوں میں سہولت کے ساتھ مہنگے داموں پر زرمبادلہ کی فراہمی کی وجہ سے ڈالر کی قدر بے قابو ہوگئی ہے کیونکہ ملکی معیشت کی سمت