اسلام آباد(این این آئی)پاکستانی معیشت کو بلند مہنگائی اورسست معاشی سرگرمیوں کا سامنا ہے،وزارت خزانہ نے آئندہ چند مہینوں میں مہنگائی مزید اضافے کیساتھ اڑتیس فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ظاہرکردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اورشرط پوری کرنے کیلئے نئے بجٹ میں دکانداروں سے ٹیکس وصولی کا پلان بھی تیارکرلیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں مہنگائی38فیصد تک جانے اورآئندہ مہینوں میں مزید اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی، حکومتی اخراجات اور مالی خسارے میں اضافہ،بیرونی سرمایہ کاری میں 98 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ کے مطابق نئے بجٹ میں 20لاکھ دکانداروں سے ٹیکس وصولی کا پلان بنایا گیا ہے،
آئی ایم ایف کی شرائط پر دکانداروں پر ٹیکس عائد کرنے کیلئے اسکیم لائی جائے گی،آئی ایم ایف نے20لاکھ دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا تھا۔ایف بی آر نے سالانہ ایک کروڑ روپے آمدن والے دکانداروں اور خدمات فراہمی والی کمپنیوں کو ایکٹو ٹیکس پئیر لسٹ میں شامل کرنے کیلئے کام شروع کر دیا۔رپورٹ کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے9ماہ میں ترسیلات زر برآمدات اور سرمایہ کاری میں کمی ہوئی،ترسیلات زر دس اعشاریہ آٹھ فیصد کمی سے ساڑھے بیس ارب ڈالررہیں برآمدات میں بھی گیارہ فیصد کمی ریکارڈ جبکہ مالیاتی خسارہ دوہزارتین سو بانوے ارب رہا۔
آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری میں 98فیصد کمی آئی تو زر مبادلہ ذخائر بھی16.57ارب ڈالر سے کم ہو کر 10 ارب ڈالر رہ گئے،بڑی صنعتوں کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں منفی 5.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔جولائی 2022تا مارچ 2023مہنگائی کی اوسط شرح 27.3فیصد رہی، جبکہ مارچ میں مہنگائی35.4فیصد ریکارڈ کی گئی،وزارت خزانہ نے آئندہ مہینوں میں مہنگائی کا گراف مزید بلند ہو کر اڑتیس فیصد تک بلند ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا،البتہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے مہنگائی میں کمی، روپے کی قدر میں بہتری اوربیرونی فنڈنگ میں اضافے کا امکان ہے۔