کراچی (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے چئیرمین برگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آ رہا ہے جو ایک سازش ہے۔یہ ادارہ قرضہ روک کر پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے تاکہ اپنی مرضی کے سیاسی فیصلے کروا سکے۔ عالمی ادارہ اس وقت تک پاکستان کو قرضہ نہیں دے گا جب تک ہم سی پیک سے پیچھے ہٹ نہیں جاتے جو اس کا اصل ہدف ہے۔
اسی وجہ سے درجنوں شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف مسلسل بہانے کر رہا ہے۔ لولے لنگڑے جواز پیش کرنے کی وجہ سے آئی ایم ایف کے ارادے سب پر عیاں ہو گئے ہیں۔پاکستان کو آئی ایم ایف کے بغیر جینا ہو گا جس کی اولین شرط اشرافیہ نوازی کا خاتمہ ہے۔ محمد اسلم خان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے میں تاخیر کی وجہ سے ملکی معیشت بہت متاثر ہوئی ہے جبکہ عوام کو بھی اسکی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان کے موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے ملک کے پاس آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی آپشن نہیں کیونکہ دوسرے عالمی مالیاتی اداروں اور دیگر ممالک نے پاکستان کے لیے قرضہ کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے جوڑ رکھا ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے قسط کے اجرا کے بعد مزید قرضے مل سکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر نے غیریقینی کی صورتحال پیدا کی ہے،
روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری ختم ہو کر رہ گئی ہے اور فنانشنل مارکیٹ میں منفی اثرات پیدا ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ مسلسل کم ہو رہی ہے۔ روپے کی قدر میں گراوٹ سے عام آدمی کے لیے بہت ساری چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں کیونکہ کھانے پینے کی چیزوں سے لے کر تیل تک درامد کیا جاتا ہے۔ یکدم بجلی، گیس اور شرح سود بڑھانے کا فیصلہ غلط تھا جس سے عوام اور کاروباری برادری پر بہت بوجھ پڑا ہے۔حکومت کو چائیے کہ حالات بہتر ہوتے ہی آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کے لئے بھرپور کوشش کرے۔