پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

اشیائے خوردونوش کی آسمان چھوتی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، صارفین شدید مشکلات کا شکار

datetime 26  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے اضافہ سے عام آدمی کی زندگی مشکل اور کٹھن ہونے لگی ۔میڈیارپورٹ کے مطابق اشیائے ضروریہ کی آسمان چھوتی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے حکام کی جانب سے اعلان کردہ اقدامات کے ابھی تک ایسے کوئی نتائج سامنے نہیں آرہے جن سے صارفین کو کچھ فائدہ ہو۔

حکومت سندھ نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اور کراچی میں دو مبینہ منافع خوروں کو گرفتار کیا، گزشتہ روز شہر میں سرکاری نرخوں کی خلاف ورزی کرنے پر مختلف دکانداروں سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 61 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چھاپوں کے دوران 4 دکانیں سیل کر دی گئیں جبکہ 21 دکانداروں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے، تاہم ان اقدامات کے مثبت نتائج ابھی تک صارفین کو نظر نہیں آئے ۔فلور ملوں نے حکومت کی جانب سے 95 روپے فی کلو کے ایکس مل ریٹ پر آٹا فروخت کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف چند روز قبل آٹے کی قیمت 105 روپے فی کلو تک بڑھا دی، فائن اور سپر فائن آٹے کی قیمتوں میں بھی 5 روپے فی کلو اضافہ کر کے 125 روپے کر دیا گیا۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) سندھ زون کے چیئرمین چوہدری عامر عبداللہ نے کہا کہ کراچی میں 92 ملوں کو حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی ناکافی فراہمی ہو رہی ہے۔

کراچی میں ملوں کے لیے فروری میں 92 ہزار ٹن اناج مختص کیا گیا جبکہ اس سے پہلے 2 لاکھ ٹن کے کوٹہ پر اتفاق کیا گیا تھا۔فلور ملیں حکومت سندھ کی گندم سے آٹا تیار کر رہی ہیں جس میں درآمد شدہ گندم بھی شامل ہے جبکہ چند ملیں کھلی منڈیوں سے ساڑھے 10 ہزار روپے فی 100 کلو گرام کے حساب سے اناج خرید رہی ہیں۔حکومت سندھ کا گندم کا ریٹ ساڑھے 8 ہزار روپے فی 100 کلوگرام تھیلا ہے جو تھا جو ستمبر 2022 میں 5 ہزار 825 روپے تھا جب 650 روپے فی 10 کلو گرام آٹے کا تھیلا لانچ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کھلی منڈی میں گندم کا ذخیرہ بھی کم ہو رہا ہے کیونکہ آئندہ ماہ تک گندم کی نئی فصل آنے کی توقع ہے، گندم کی کم فراہمی کی وجہ سے ملیں آٹے کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلور ملز ایسوسی ایشن نے کمشنر کراچی کو آگاہ کیا تھا کہ ملوں پر ڈپٹی کمشنرز کے چھاپے غیر منصفانہ ہیں اور اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔عامر عبداللہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر گندم کی کم فراہمی جاری رہی تو آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

16 فروری 2023 کو ختم ہونے والے حساس قیمت کے اشاریے (ایس پی آئی) کے مطابق 20 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت 9 فروری 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کو 2100 سے 2400 روپے کے مقابلے میں 2200 سے 2500 روپے تھی۔رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں 20 کلو کا تھیلا 2 ہزار 40 روپے سے 2 ہزار 200 کے درمیان فروخت ہو رہا تھا۔

برانڈڈ آٹے کے 5 کلے تھیلے کی قیمت اب 700 روپے اور 10 کلو کے تھیلے کی قیمت 1400 روپے ہے جوکہ ایک ہفتہ قبل بالترتیب 600 سے 620 اور 1300 سے 1320 روپے تھی۔چکن کی قیمتوں کا جائزہ لیں تو زندہ مرغی کی قیمت 510 سے 520 روپے فی کلوگرام تک بڑھا دی گئی ہے جو گزشتہ ہفتے 480 سے 500 روپے فی کلوگرام تھی، رواں ماہ کے شروع میں یہ 390 سے 440 روپے فی کلو فروخت ہو رہا تھا۔

اس کے نتیجے میں گوشت کی قیمت 700 سے 780 روپے فی کلو سے بڑھا کر 750 سے 850 روپے فی کلوگرام کر دی گئی ہے۔ایک ڈیلر نے بتایا کہ سویا بین کی قلت اور پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں بھاری اضافے کی وجہ سے پولٹری فیڈ کا بحران پولٹری فارمز سے مرغیوں کی سپلائی بند ہونے کا سبب بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خریداروں کی جانب سے چکن خریدنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے کے بعد خوردہ فروشوں نے دکانوں پر فروخت کے لیے مرغیوں کی تعداد بھی کم از کم 40 سے 50 فیصد تک کم کر دی ہے۔

صارفین کے لیے بغیر ہڈی والا گوشت ایک ہزار 100 سے ایک ہزار 200 روپے فی کلو خریدنا بھی مشکل ہو گیا ہے، یہ گائے کے گوشت سے بھی کہیں زیادہ مہنگا ہے جوکہ 900 920 روپے فی کلو مل رہا ہے۔گوشت کے تاجروں نے گوشت اور مٹن کی قیمتوں میں 50 سے 100 روپے فی کلو اضافہ کر دیا ہے کیونکہ چکن کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے بعد بہت سے صارفین نے گائے کا گوشت خریدنا شروع کردیا ہے۔

ڈیلرز نے قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہول سیل کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا۔اچھی کوالٹی کے گوشت کی ہڈیوں کے ساتھ قیمت 800 روپے سے بڑھا کر 850 روپے فی کلو اور بغیر ہڈیوں کے گوشت کی قیمت 900 سے 950 روپے فی کلو سے بڑھا کر 950 سے ایک ہزار روپے کر دی گئی ہے، کئی علاقوں میں مٹن کی قیمت 1600 روپے سے بڑھا کر 1700 روپے کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب تمام دودھ فروشوں نے دودھ کی قیمت 190 فی لیٹر سے بڑھا کر 210 روپے فی لیٹر وصول کرنا شروع کر دی ہے۔دہی 280 سے 300 روپے فی کلو بیچنے والے اب 300 سے 320 روپے فی کلو مانگ رہے ہیں، کمشنر کراچی اور ان کی ٹیم نے اب تک ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی۔قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے دعوؤں کے باوجود حکومت سندھ، کمشنر کراچی اور ان کی ٹیم کی تمام تر کوششیں اب تک ان صارفین کے لیے بینتیجہ ثابت ہوئی ہیں جو بھاری قیمتیں ادا کرنے پر مجبور ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…