کراچی(این این آئی)پی آئی اے کی جانب سے 32 سال تک اپنی ملکیت کے ہوٹل سے ہی لاعلم رہنے کا انکشاف ہوا ہے، آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے قومی اثاثہ سندھ حکومت کے حوالے کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دور میں
پی آئی اے نے چیئرمین پی آئی اے کی زبانی ہدایت پر 1990 میں بغیر معاہدہ سمبارہ ان ہوٹل لاڑکانہ میں سندھ حکومت کے حوالے کیا اور پھر 32 سال تک بھول ہی گیا۔سندھ حکومت 32 سال بعد بھی پی آئی آئی کو ہوٹل واپس کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی اب تک اس کی قیمت دینے کو تیار ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی سفارش کردی۔سرکاری دستاویزات کے مطابق 32 سال تک پی آئی اے اپنے ملکیتی ہوٹل سے ہی لاعلم رہا۔پی آئی اے نے بغیر معاہدہ سمبارہ ان ہوٹل سندھ حکومت کے حوالے کیا۔1990 میں پی آئی اے چیئرمین کے زبانی حکم پر ہوٹل سندھ حکومت کے حوالے کیا گیا۔ 1990 میں پاکستان میں بے نظیر بھٹو کی حکومت تھی اور ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے کہنے پر پی آئی اے نے یہ ہوٹل سندھ حکومت کے حوالے کیا۔دستاویزات کے مطابق سمبارہ ان ہوٹل لاڑکانہ کی ملکیت آج بھی پی آئی اے کے نام لیکن سندھ حکومت قابض ہے، ہوٹل کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 1 ارب روپے سے زیادہ ہے، آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے قومی اثاثہ سندھ حکومت کے حوالے کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی سفارش کی ہے ۔دستاویزات کے مطابق پی آئی اے چیف نے فورسٹار ہوٹل صوبائی حکومت کودینے کے وقت ایک پائی تک وصول نہیں کی۔ آڈیٹرجنرل نے سفارش کی ہے کہ سمبارہ ہوٹل لاڑکانہ کی موجودہ مارکیٹ قیمت وصول کرنے کے لیے اقدامات کئے جائیں، سندھ حکومت سے ہوٹل واپس لیاجائے یا اس کی قیمت وصول کی جائے،مشترکہ مفادات کونسل میں اس معاملے کو اٹھایاجائے تاکہ پی آئی اے کو اثاثہ یا قیمت ملے۔ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ سمبارہ ان ہوٹل کو بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں سندھ حکومت کے حوالے کیا گیا تھا، پی آئی اے نے وزارت ہوابازی کے ذریعے سمری بھیجی ہے تاکہ اس کی رقم وصول کی جائے،ہوٹل کاقبضہ یامارکیٹ ویلیو کے لیے سمری 2021میں بھیج دی گئی تھی تاکہ یہ رقم ریکور کی جاسکے۔