لاہور( این این آئی) پروفیشنل ریسرچ فورم کے چیئرمین سید حسن علی قادری نے کہا ہے کہ حکومت 300یونٹس تک استعمال کرنے والوں کو لائف لائن صارفین میں شمار کرے ، ایڈہاک ازم اورڈنگ ٹپائو پالیسیاں جاری رہیں تو معیشت کسی صورت ٹیک آف کی پوزیشن پر نہیں جا سکتی ،
آرڈیننس کے ذریعے منی بجٹ کے نام سے ہی خوف و ہراس پھیل جاتا ہے اس لئے حکومت کو پارلیمنٹ کے ذریعے اپنے فیصلے سامنے لانے چاہئیں ۔ اپنے بیان میں سید حسن علی قادری نے کہا کہ حکومت موجودہ حالات میں لائف لائن صارفین کی 200یونٹس کی حد کو بڑھا کر 300کرے اور اس سفید پوش طبقے کو خصوصی ریلیف ملنا چاہیے ، پیٹرولیم اور بجلی کی فروخت کے لئے کیٹگریز بنائی جائیں ، پوش علاقوں میں رہنے والوں سے بجلی کا یونٹ اسی تناسب سے وصول کیا جانا چاہیے اسی طرح موٹر سائیکل چلانے والے اورگاڑی استعمال کرنے والوں کیلئے بھی پیٹرولیم کی قیمت میں فرق ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کے بقول سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے لیکن اس سے وہ لوگ بھی استفادہ کر رہے ہیں جن کا یہ استحقاق نہیں ہے ۔ نادرا کا ڈیٹا زیادہ موثر نہیں اس کے لئے از سر نو سروے کر کے لوگوں کی آمدن کے حوالے سے ڈیٹا مرتب کیا جائے اورغریب اور سفید پوش طبقات کوراشن ، پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتوںمیں خصوصی ریلیف د یا جائے۔