اسلام آباد ( آن لائن ) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ رواں سال پاکستان کی ترقی کی شرح منفی اعشاریہ4 رہنے کا امکان ہے، مہنگائی10فیصد سے زیادہ رہے گی، اگلے سال ملکی معیشت میں بہتری کی توقع ہے، اگلے سال شرح نمو بڑھ کر ڈیڑھ فیصد ہوجائے گی، رواں سال پاکستان میں بیروزگاری کی شرح ساڑھے4 فیصد رہے گی۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت سے
متعلق ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اگلے سال ملکی معیشت میں بہتری کی توقع ہے۔ پاکستان میں اس سال جی ڈی پی گروتھ منفی اعشاریہ4 رہنے کا امکان ہے۔ پاکستان کی2021 میں شرح نمو ڈیڑھ فیصد رہنے کا امکان ہے۔ 2022 میں پاکستان کی ترقی کی شرح 4 فیصد رہے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں اس سال بھی مہنگائی10فیصد سے زیادہ رہے گی۔اگلے سال پاکستان میں مہنگائی کم ہوگی، جو کہ شرح8 اعشاریہ7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔2022 میں مہنگائی کی شرح8 فیصد رہے گی۔ اسی طرح پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ تاہم رواں سال پاکستان میں بیروزگاری کی شرح ساڑھے4 فیصد رہے گی۔ 2021 میں پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 5 فیصد ہوجائے گی۔ 2022 میں پاکستان میں بیروزگاری کی شرح4 اعشاریہ8 فیصد رہے گی۔ دوسری جانب پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک اور قسط وصول کر لی۔ پاکستان کو اس پروگرام کے تحت اب تک 2 ارب 45 کروڑ ڈالر موصول ہوگئے ہیں۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کر دی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے گزشتہ ہفتے یہ قسط جاری کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد 50 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کر دی گئی ہے۔مزید برآں سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے 13.25 فیصد شرح اور 165 روپے کا ڈالر کرکے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا۔بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتیں بڑھا کر طلب بیٹھ گئی، مہنگائی اور بیروزگاری میں بیپناہ اضافہ ہوگیا، آئی ایم ایف کو بتانا چاہیے کورونا حالات میں عوام پر بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جس طرح 2019 میں آئی ایم ایف کے کہنے سے بھی زیادہ شرح سود بڑھائی اور زیادہ شرح سود پر قرضے کی ری پروفائلنگ کردی اس نے معیشت کی کمر توڑدی۔ اس سے 1500ارب سے زیادہ کا سالانہ سود کا بوجھ ڈال دیا۔یہ آنے والے سالوں میں بھگتنا پڑے گا۔