اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)27 فروری 2021 کو موٹروے پولیس نے بلکسر انٹر چینج سے ایم 2 موٹر وے میں داخل ہونے پرچکوال کے شہری نعمان کی گاڑی روک لی۔پوچھ گچھ کرنے پر نعمان کو موٹر وے پولیس نے بتایا کہ وہ اپنی گاڑی پر مخصوص نمبر پلیٹ استعمال نہیں کررہے ہیں۔
موٹر وے پولیس نے اسے 300روپے کا چالان کردیا حالانکہ پولیس افسر اسی قانون سے لاعلم تھاجس کے تحت موٹر وے پر ایسی نمبر پلیٹوں والی گاڑیاں چلانا جرم تھا۔چکوال کے رہائشی درخواست گزار ، محمد نعمان اعوان نے موٹر وے پولیس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرنے کے لئے وکیل کی خدمات حاصل کیں ،جس پر لگ بھگ 35000روپے سے زیادہ کے اخراجات اسے برداشت کرنا پڑے ، انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کی کہ موٹروے پولیس اپنا چالان واپس لے ۔نعمان اعوان نے این ایچ ایم پی ایکٹ کو چیلنج کیا کیونکہ موٹروے آرڈیننس میں کوئی خاص خلاف ورزی نہیں ہوئی تھی جس کے تحت موٹر وے پر ڈپلیکیٹ نمبر پلیٹوں والی گاڑیاں چلانا غیر قانونی تھا۔درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ سعد بن صفدر نے کہا کہ یہ300 روپے کی بات نہیں ہے۔ اس میں قانون کا ایک اہم سوال شامل ہے اور درخواست گزار نے اس کے حل کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ رجوع کیا۔بن صفدر نے مزید کہا ،
نیشنل ہائی وے اینڈ سیفٹی آرڈیننس 2000 میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جو موٹر وے پر ٹریفک پر نظر رکھے اورڈپلیکیٹ نمبر پلیٹوں کے استعمال جیسی شرط کا بھی کوئی ذکر نہیں ۔درخواست پر سماعت کے بعد جسٹس بابر ستار نے این ایچ ایم پی کے انسپکٹر جنرل کو 29 اپریل تک تفصیلی جواب داخل کرنے کے لئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔