کراچی(این این آئی) کپاس کی پیداوار میں کمی پاکستان کو زرمبادلہ کے خسارے کی وجہ بن گئی، کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے کپاس کی فصل کے لیے زوننگ ایریا کی پالیسی پر عملدرآمد، اسپورٹ پرائس کے نفاذ اور کاٹن اندسٹری کیلیے ٹیکسٹائل شعبے کی طرز پر بجلی کا رعایتی ٹیرف دینے کا مطالبہ کر دیا۔
ماضی کی حکومتوں کی عدم دلچسپی کے باعث کپاس کی برآمد کرنے والا ملک اب کپاس درآمد کرنے لگا، کپاس کی سالانہ پیداوار میں کمی سے ملکی معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچ رہا ہے ۔ ملک میں کپاس کی سالانہ پیداوار 15 ملین بیلز سے کم ہوکر 5.5 ملین بیلز تک پہنچ گئی۔پیداوار میں کمی سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب ڈالر براہ راست اور8 ارب ڈالر بالواسطہ نقصان ہورہا ہے، کپاس کی پیداوار میں کمی کا خمیازہ کاٹن سیڈ آئل کی مد میں 700 ملین ڈالر اور کھل بنولہ کی پیداوار میں سالانہ 50 لاکھ ڈالر کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی سے گزشتہ ایک دہائی میں پاکستانی معیشت کو 36 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ کپاس کی پیداوار میں کمی سے امپورٹ بل میں اضافہ، ٹیکسٹائل کی صنعت کو نقصان، خوردنی تیل کی پیداوار میں کمی اور بے روزگاری کی صورت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ترجمان وزارت فوڈ سکیورٹی ڈاٹر ہمایوں جاوید کے مطابق کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی تجاویز وزارت کو موصول ہوئی ہیں ہم ان تجاویز پر غور کر رہے ہیں کپاس کی سپورٹ پرائس، کاٹن کے زوننگ ایریا کا نفاذ اور کاٹن کے جدید بیج کی پیداوار کیلیے اقدامات کرینگے۔