اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کے الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے
مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے 26 مارچ 2020 کو اس ضمن میں کیے جانے والے اس فیصلے کی توثیق کی جس میں ای سی سی نے اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی۔ان سفارشات میں کے الیکٹرک کے لیے 11 سہ ماہ (33 مہینوں) کے ایڈجسٹمنٹس کو طے کردیا گیا تھا اور ای سی سی نے ہدایت کی تھی کہ تین ماہ بعد یہ موثر ہوں گے۔فیصلے کے مطابق کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی، جس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔یاد رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے لیے بجلی 4 روپے 88 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 106 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت دی تھی تاہم ای سی سی نے کے الیکٹرک کو ایڈجسٹمنٹس کی مد میں صارفین سے 2.89 روپے فی یونٹ وصول کرنے کی اجازت دی تھی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کو مالی سال 21-2020 کے لیے مختص کردہ 200 ارب روپے بجٹ میں سے 37 لاکھ 25 ہزار سے زائد درخواست گزاروں کو نقد معاونت کے لیے 29.72 ارب روپے خرچ کرنے کی اجازت دے دی۔تخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویڑن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایس ایم ایس کے ذریعہ درخواستیں جمع کرنے والے 31 لاکھ 52 ہزار سے زائد درخواست گزار مطلوبہ طریقہ کار کے مطابق مستحق ہیں، تاہم صوبائی اور ضلع کوٹہ کی وجہ سے انہیں مالی معاونت فراہم نہیں جاسکتی جس پر ای سی سی نے
اس کی منظوری دی۔اجلاس کے دوران کمیٹی نے آر ایل این جی کی قیمت فروخت کے حوالے سے پالیسی ہدایات کی تجویز کا جائزہ لیا۔ای سی سی کو بتایا گیا کہ آر ایل این جی کی محفوظ مالیت کی نوعیت اور گیس کی مقامی قیمت کی وجہ سے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو گھریلو صارفین کو ویٹڈ ایوریج ڈومیسٹک ٹیرف کے باعث جولائی 2018 سے لے کر اپریل 2020 تک
ریونیو میں 73.84 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریونیو میں کمی پالیسی کے مطابق کاسٹ نیچرل بیسز پر آر ایل این جی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے ہوئی ہے، جبکہ ایس این جی پی ایل اپنے صارفین کو مقامی قیمت پر آر ایل این جی بطور گیس فراہم کر رہی ہے، کمپنی اپنے ریونیو میں کمی کو نظام میں دستیاب اضافی گیس سے پورا کرتی ہے جب اضافی گیس دستیاب ہو۔ای سی سی کو بتایا گیا کہ
آر ایل این جی ریونیو میں کمی کا مسئلہ بنیادی طور پر ملکی گیس کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے سامنے آیا ہے کیونکہ مقامی گیس کے 91 فیصد صارفین 121 روپے کا اوسط ماہانہ بل دے رہے ہیں جو موسم سرما میں گھریلو صارفین کو فراہم کی جانے والی درآمد شدہ آر ایل این جی کی قیمت سے کئی گنا کم ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تجویز کا تفصیل سے جائزہ لیا اور اوگرا سے قیمت فروخت بالخصوص سوئی سدرن کی
جانب سے آر ایل این جی ریونیو میں کمی کا جائزہ لینے اور اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلے کا چھوٹے گروپ کی سطح پر جائزہ لیا جائے گا تاکہ حکومت کی سطح پر پالیسی فیصلے کے لیے اتفاق رائے پر مبنی حل کو ممکن بنایا جاسکے اور ساتھ ساتھ آر ایل این جی کے شعبے میں گردشی قرضے کی صورتحال سے بھی محفوظ رہا جائے۔
کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوارکی جانب سے ملک میں یوریا کھاد کی صورتحال سے متعلق تجویز کا بھی جائزہ لیا۔وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے بتایا گیا کہ نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سینٹر کی جانب سے جو اعداد و شمار دیے گئے ہیں ان کے مطابق دسمبر 2020 سے فروری 2021 کے عرصے میں ملک میں یوریا بفر اسٹاک
لیول دو لاکھ میٹرک ٹن سے کم ہوگا۔ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس خلیج کو کم کرنے اور بفر اسٹاک کو مقررہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے ایس این جی پی ایل نیٹ ورک پر واقع بند کیے جانے والے دو پلانٹس ‘ایگری ٹیک’ اور ‘فاطمہ فرٹیلائزرز’ کو جولائی سے ستمبر تک تین ماہ کے لیے 756 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے گیس فراہم کی جائے گی۔