اسلام آباد (آن لائن) ایف بی آر نے آزاد کشمیر میں بڑے فراڈ کر سراغ لگاتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر میں اپنا دائرہ اختیار بڑھا دیا ہے۔پانچ سالہ انکم ٹیکس کی چھوٹ کے تحت قائم ہونے والی صنعتوں کی معیاد مکمل ہونے پر انہی صنعتی یونٹوں نے اپنے نام تبدیل کر کے مزید پانچ سال کیلئے انکم ٹیکس کی چھوٹ سے فوائد حاصل کئے جس پر ایف بی آر نے آزاد کشمیر میں تیار ہونے والی مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس آرڈر 107 /2019 عائد کر دیاہے۔
پاکستان میں داخلے کے بعد ٹیکس اتھارٹی کی ٹیکس دستاویزات نہ ہونے پر ان پرپورا17فیصد جنرل سیلز ٹیکس اور بقیہ ٹیکس وصولی کے ساتھ بھاری جرمانے لگائے جا ئیں گے۔ ایف آر کے مطابق آذاد جموں و کشمیرسے بن کر پاکستان لائی جانے والی اشیاء جن کے ہمراہ لازمی دستاویزات نہ ہوں ان پر معمول کا 17فیصدسیلز ٹیکس اور بھاری جرمانے بھی وصول کئے جائیں گے۔ ایف بی آر نے آزاد کشمیر میں تیار ہونے والی مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس آرڈر 107 /2019 عائد کر دیاہے ذرائع نے بتایا ہے کہ آذاد جموں و کشمیر میں پانچ سالہ انکم ٹیکس کی چھوٹ کے تحت قائم ہونے والی صنعتوں کی پانچ سالہ معیاد مکمل ہونے پر انہیں صنعتی یونٹوں نے اپنے نام تبدیل کر کے مذید پانچ سال کیلئے انکم ٹیکس کی چھوٹ سے فوائد حاصل کرنا شروع کر دیا ہے اور ایف بی آر نے اس فراڈ کا سراغ لگاکر جن راستوں سے یہ سامان اندورن ملک لایا جا رہا ہے ان پر خصوصی کسٹمز پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آر نے سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم کر کے پارلیمنٹ سے ٹیکس کی چھوٹ والے آزاد کشمیر سمیت تینوں خصوصی علاقوں سے بن کر پاکستان لائے جانے والے سامان کے بارے میں رولز بنانے کی اجازت طلب کر لی ہے،سیلز ٹیکس ایکٹ کی سیکشن 40Dمیں ایک ترمیم تجویز کی گئی ہے، ترمیم کے مسودے میں قرار دیا گیا ہے کہ آذاد جموں و کشمیر میں پانچ سالہ انکم ٹیکس کی چھوٹ کے تحت بننے والی نئی صنعتوں کی جانب سے تیار کردہ اشیاء پر پاکستان میں سیلز ٹیکس عائد نہیں کیا جاسکتا
اور ان علاقوں میں ہی ان اشیاء پر سیلز ٹیکس وصول کر لیا جاتا ہے اور یہ اشیاء تیاری کے بعد پاکستان میں فروخت کیلئے لائی جائیں گی تو انہیں پاکستان میں لانے والے پرلازم ہوگا کہ وہ آذاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان میں ادا کردہ سیلز ٹیکس کے بعد پاکستان میں ویلیو ایڈیشن کی بنیاد پر پاکستان میں نئی قیمت فروخت پر وصول کردہ سیلز ٹیکس کی بنیاد پر ادا کرنا ہوگا،زرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر کے نوٹس میں آیا ہے کہ پانچ سالہ ٹیکس کی ابتدائی چھوٹ ختم ہونے کے بعد ان صنعتی یونٹوں نے
اپنے نام تبدیل کر کے اور ان یونٹوں کی ملکیت تبدیل کر کے مذید پانچ سال کیلئے ٹیکس کی چھوٹ سے مستفید ہونا شروع کر یا ہے جو کہ غیر قانونی ہے، پارلیمنٹ سے اس شق کی منظوری کے بعد ایف بی آر کو یہ حق مل جائے گا کہ و ہ آذاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے بن کر پاکستان لائی جانے والی اشیاء کیلئے ضروری دستاویزات ہمراہ لانے کا پابند کر سکے گا اور جن کے پاس پیداواری یونٹ اور ان علاقوں کی ٹیکس اتھارٹی کی ٹیکس دستاویزات نہ ہوں گی ان کے پاکستان میں داخلے کے بعد ان پرپورا17فیصد جنرل سیلز ٹیکس اور بقیہ ٹیکس وصول کرنے کے پاس ساتھ ان سے بھاری جرمانے بھی وصو ل کیا جائے گا۔