ممبئی (این این آئی)بھارت کی اہم اور خوشحال ریاستوں میں مہاراشٹر کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔ اس خوشحال ریاست میں صرف ایک ماہ کے دوران 300 کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔بھارتی ٹی وی نے بتایاکہ ریاست مہاراشٹر کے محکمہ ریونیو کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق 2015 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب صرف گزشتہ برس نومبر میں تین سو کسانوں نے خودکشیاں کیں۔
خودکشی کی یہ شرح گذشتہ برس اسی مدت کے مقابلے میں 61 فیصد زیادہ ہے۔سرکاری اعدادو شمار کے مطابق سن 2018 کے مہینوں اکتوبر اور نومبر کے درمیان کسانوں کی خود کشیوں کے 186 واقعات درج ہوئے تھے جب کہ ختم ہونے والے سال کے ماہِ نومبر میں یہ تعداد 300 تک پہنچ گئی۔ خودکشی کے سب سے زیادہ 120 واقعات مراٹھواڑہ میں درج کئے گئے جب کہ وردبھ علاقے میں 112 ایسے واقعات کا اندراج کیا گیا۔آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری اور سابق ممبر پارلیمان اتول کمارانجان نے اس حوالے سے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے بھارت میں زرعی شعبہ انتہائی بحران سے دوچار ہے۔ جی ڈی پی میں اس کا حصہ کبھی چار فیصد سے زیادہ ہوا کرتا تھا جو اب دو فیصد سے نیچے آگیا ہے۔اتول کار انجان کے مطابق حکومت نے کسانوں کو ان کے پیداوار کے لیے جو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)طے کرتی ہے اس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا جب کہ زراعت پر لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اتول کمار انجان کے مطابق صورت حال یہ ہے کہ بھارت کے کسانوں کے پاس زراعت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں رہ گیا ہے لیکن غریب کسانوں کے لیے کھیتی باڑی نہایت مشکل ہوگئی ہے۔