اسلام آباد(آن لائن)حکومت نئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی انتظامیہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے حال ہی میں پاکستانی حکام کے ساتھ 45 کروڑ ڈالر کے طے پانیوالے سمجھوتے کی منظوری سے قبل بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیاں 18 پیسے فی یونٹ اضافے سے 17 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی آمدن حاصل کریں گی۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے رواں ماہ کے اواخر میں منظوری کے بعد بجلی کی قیمت موجودہ 13روپے 51 پیسے سے بڑھ کر 13 روپے 69 پیسے ہوجائے گی۔
جس میں جنرل سیلز ٹیکس شامل نہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف عملے اور پاکستانی حکام کے مابین سمجھوتے کو وہ ایجنڈا تھا جس پر عمل نہیں ہوا تھا، آئی ایم ایف کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ’ستمبر کے اختتام تک کے اہداف کی تکمیل کے لیے کام جاری ہے۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے لیے دی گئی ہے۔دوسری جانب توانائی کمپنیوں کا کہنا تھا کہ انہیں گنجائش خریدنے کی قیمت کے ردِ و بدل، سسٹم کے بلند خسارے اور آپریشن اور مینٹیننس کی لاگت میں اتار چڑھاؤ کے باعث آمدنی کی ضرورت کے گزشتہ تخمینے کے مقابلے اضافی رقم ادا کرنی پڑی۔