واشنگٹن(آن لائن) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے تمام رکن ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی سے متعلق سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دیں۔ رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری گائڈلائنز میں ‘دہشت گردی کی کارروائیوں، اس میں شامل ہونے یا تیاری کرنے، منصوبہ بندی کرنے یا دہشت گردی کی تربیت فراہم کرنے یا حاصل کرنے کے لیے سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے کی
واضح ہدایت بھی شامل ہے۔ہدایات میں رکن ریاستوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی معالی معاونت میں تذویراتی خامیوں کے حامل کسی ملک کی شناخت کریں اور اس سلسلے میں اقدامات کریں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر حفاظتی اقدامات صرف انتے ہی مضبوط ہیں جتنا کمزور اقدامات کے ساتھ دائرہ کار ہے’۔ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ دہشت گردوں کے مالی معاونت کار ‘مالی نظام کے ذریعے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے اثاثوں کو کامیابی سے منتقل کرنے کے لیے کمزور انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کنٹرول کو دھوکا’ دے سکتے ہیں۔تاہم ایف اے ٹی ایف کی گائڈلائنز میں کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا۔اس کے بجائے ایجنسی نے تمام ارکین پر زور دیا کہ وہ ایف اے ٹی ایف کی ریجنل باڈیز اور اقوام متحدہ جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں۔واضح رہے کہ پیرس سے تعلق رکھنے والی ایجنسی نے پاکستان کو اپنی نگرانی کی فہرست یعنی گرے لسٹ میں ڈالا ہوا ہے جبکہ اب تک صرف 2 ممالک ایران اور شمالی کوریا ایسے ہیں جو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ہیں۔گزشتہ ماہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں تو شامل نہیں کیا تھا لیکن اسلام آباد کو خبردار کردیا تھا کہ اس کے پاس فروری تک کا وقت ہے کہ وہ اپنے اقدامات کو بہتر کرے یا پھر بین الاقوامی کارروائی کا سامنا
کرے۔ٹاسک فورس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان پہلے جنوری کی ڈیڈلائن، پھر مئی اور اب اکتوبر کی ڈیڈلائن تک دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے اس کے ایکشن پلان پر عمل درآمد میں ناکام رہا۔تاہم گزشتہ ہفتے چین جو اب ایف اے ٹی ایف کو دیکھ رہا ہے اس نے کچھ رکن ممالک پر الزام لگایا تھا کہ وہ پاکستان
کے خلاف سیاسی ایجنڈے کو استعمال کر رہے ہیں۔ایشائی امور کے پالیسی پلاننگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل یاؤ وین نے کہا تھا کہ ‘چین، پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ اسے بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو روکے گا’۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ‘ہم نے امریکا اور بھارت پر واضح کردیا کہ یہ عمل ایف اے ٹی ایف کے مقصد سے تجاوز کرنا ہے۔