نئی دہلی( آن لائن )بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے مابین حالات کشیدہ ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کا سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوا۔ حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاک بھارت کشیدگی کی زد میں آ کر لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔اس رپورٹ میں مودی سرکار کو خبردار کیا گیا کہ اگر مودی سرکار نے پاکستان کے ساتھ
اپنے معاملات کو بہتر نہ کیا تو اس کے نتیجے میں بھارت کی معیشت بنگلہ دیش سے بھی نیچے آ سکتی ہے۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے بھارت کی آٹو انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی۔ جس کے بعد پانچ لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہو گئے ۔ٹیکسٹائل ملز سے بھی لاکھوں لوگوں کو نکال دیا گیا۔ بھارتی اخبار میں نصف صفحہ کا ایک اشتہار شائع کیا گیا جس میں نوکریاں ختم ہونے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد مایوس اور پریشانی کے عالم میں فیکٹریوں سے باہر آ رہی ہے ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس ضمن میں ہوشربا اعداد وشمار دے کر سب کو حیران کر دیا کہ 25 سے 50 لاکھ افراد صرف ٹیکسٹائل ملز کے بند ہونے سے بے روزگار ہوئے ، پہلے تو کسی نے بھی اس دعوے پر یقین نہیں کیا لیکن بھارتی ٹیکسٹائل ملز یونین نے اخبارات میں اشتہارات دے کر حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی ۔بھارتی مرکزی بنک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے بھی معیشت میں جاری مندی کو تشویشناک قرار دیا ۔ جبکہ امریکی اقتصادی ماہرین نے بھی بھارت کو ڈوبتی معیشت قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پروفیسر جانس جونز نے کہا کہ پاک بھارت خوشگوار تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں ، موجودہ حالات کے تناظر میں بھارت معاشی عدم استحکام کا شکار ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے حکومتی دعووں پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ زمینی حقائق اس سے الٹ ہیں۔ کشمیر ایشو پر دنیا بھارت کو شک کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے جس تیزی سے عالمی رہنمائوں کے ساتھ رابطے کر کے انہیں بھارت کے عزائم سے آگاہ کیا ، یہی وجہ ہے کہ اب بھارت پر امریکہ سمیت دیگر طاقتوں کا دبا دن بدن بڑھ رہا ہے اور یہ سراسر بھارت کی ناکامی ہی ہے۔