اسلام آباد( آن لائن) 1947ء سے لے کر 2009ء کے دوران سیلابوں کی وجہ سے پاکستان کو 19 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ 2010ء سے لے کر 2018ء کے دوران صرف 9سال کے عرصہ میں سیلاب کے باعث قومی معیشت کو 19 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ آبادی میں اضافہ ہے۔ وزارت آبی وسائل اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم ای) کے
اعدادوشمار کے مطابق سال 2010ء اور 2012ءکے دوران سیلاب سے قومی معیشت کو 16 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔سال 2010ء کے دوران سیلاب کے باعث 1985 اموات، 2946 افراد زخمی ہوئے اور 1.9 ملین گھر متاثر ہونے کے علاوہ 20 ملین آبادی متاثر ہوئی۔ سال 2011ءمیں 520 اموات، 1180 زخمی، 1.5 ملین گھروں کو نقصان جبکہ 9.2 ملین افراد متاثر ہوئے تھے۔اس طرح سال 2012ء کے دوران سیلاب کے نتیجہ میں 571 اموات، 2902 افراد زخمی، 6 لاکھ 36 ہزار سے زائد املاک کا نقصان اور 4.8 ملین افراد متاثر ہوئے تھے۔این ڈی ایم کے کے مطابق سال 2010ء تا 2012ءمیں صرف 3سال کے دوران قومی معیشت کو سیلاب کے نتیجہ میں 16 ارب ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔ آبی وسائل اور ماحولیات کے شعبہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے ڈیمز کی تعمیر میں تاخیر اور آبادی میں اضافہ کے باعث ہر سال مون سون کے دوران ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے۔ماحولیات کے شعبہ کے ماہرین نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں بارش میں اضافہ ہوا ہے جبکہ درجہ حرارت بھی بتدریج بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے شعبہ کے تحفظ کیلئے جنگلات کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ اور آلودگی پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔