کراچی( آن لائن )ڈالر کی دیکھا دیکھی دوسری کرنسیز نے بھی اڑان بھر لی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ایک ہفتے کے دوران برطانوی پائونڈ 10روپے مہنگا ہو گیا۔پائونڈ نے ڈبل سینچری کر لی اور 200کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جب کہ اوپن مارکیٹ میں یورو 11 روپے مہنگا ہو گیا ہے۔ایک ہفتے میں یورو 176روپے تک پہنچ گیا۔
جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک ہفتے میں 8روپے 70پیسے مہنگا ہوا،اوپن مارکیٹ میں ڈالر 157 روپے 50 پیسے کا ہو گیا ہے۔جب کہ سعودی ریال بھی ایک ہفتے کے دوران 2.7 روپے مہنگا ہو گیا۔اوپن مارکیٹ میں سعودی ریال کی قیمت بھی 42روپے ہو گئی۔ایک ہفتے کے دوران امارات درہم 2.6 روپے مہنگا ہوا۔اوپن مارکیٹ میں اماراتی درہم 43 روپے کا ہو گیا۔جب کہ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ انٹر بنک میں ڈالر 2.80روپے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد نئی قیمت156.80 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں تین روپے اضافے کے بعد 157.50روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ڈالر نے ایک مرتبہ پھر اونچی اڑان بھرلی ہے اور ڈالر انٹر بنک میں ڈالر کی قیمت میں 2.80روپے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد نئی قیمت 156.80روپے ہوگئی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تین روپے اضافے کے بعد157.50روپے ہوگئی ہے ۔ ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ماہرین نے ڈالر 153کی سطح کو عبور کرنے اور روپے کی قدر میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی اونچی اڑان پاکستانی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے ۔ڈالر کی قیمت میں اضافہ ملکی معیشت کے لیے خطرناک ہے اس لیے روپے کی قدر میں اضافہ کیلئے اقدامات کیے جائیں کیونکہ ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھائو معیشت کیلئے خطرناک ہے اور اس سے صنعتی شعبہ متاثر ہوگا ، ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی سے صنعتوں میں استعمال ہونے والا درآمدی خام مال مہنگا ہونے سے صنعتی شعبہ متاثر ہورہا ہے کیونکہ اس سے اشیا کی پیداواری لاگت میں اضافہ سے قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔