لاہور (این این آئی)آل پاکستان انجمن تاجران نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری اور آئندہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں متوقع اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے پروگرام کے حصول کیلئے اس کی کڑی شرائط کو پورا کر رہی ہے ،آنے والے دنوں میں یقینی طو رپر مزید ٹیکسز کانفاذ اور بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہو جائے گی ۔ مرکزی صدر اشرف بھٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ قرض لے کر قرض اتارنے اور معیشت چلانے کی کوششیں پیٹرول سے آگ بجھانے کی کوشش ہے لیکن ہمارے حکمران پھر بھی اس سے گریز نہیں کر رہے ۔ عالمی اداروں سے قر ض کا حصول ’’پین کلر ‘‘ ہے ،معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے حقیقت پسندانہ فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری کے اعلانات کے باوجود آج بھی حکومت اور اس کے وزراء کے شاہانہ اخراجات بر قرار ہیں ، حکمران سب سے پہلے مثال بنیں اور پھر عوام بھی ان کی تقلید کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے سے ملک پر بیرونی قرضوں میں 11فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور یہ حجم 105 ارب ڈالرسے زائد ہوگیا۔اطلاعات ہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر آئندہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود بڑھانے جارہی ہے ایسے حالات میں سرمایہ کار کیوں بینکوں سے قرض لے کر سرگرمیاں کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک موجودہ حالات میں جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا چاہیے اور قرضوں کا بوجھ اتارنے اور ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کیلئے ’’ میثاق معیشت ‘ ‘ کی قومی دستاویز تیار کی جائے ۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے اور ہیجان کی کیفیت سے مقامی سطح پر کاروبار منجمد ہو گیا ہے جس سے بیروزگاری کاسونامی آنے کا خطرہ ہے اور اس کے بعد حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے ۔