کراچی(این این آئی) دو ’’بڑوں‘‘ کی لڑائی نے پاکستان سمیت دنیا بھر کی روئی کی منڈیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔صرف 10کاروباری روز کے دوران دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کریش ہونے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں کاٹن اسٹیک ہولڈرز کا غیر معمولی معاشی بحران میں مبتلا
ہونے کے خدشات۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے سے چین اور امریکہ کے درمیان جاری اقتصادی جنگ نے اس وقت شدت اختیار کر لی جب چند روز قبل چینی نائب صدر کے دورہ امریکہ سے قبل امریکی صدر کے متنازعہ بیانات کے باعث امریکہ اور چین نے ایک دوسرے کی مصنوعات کی درآمد پر بھاری ٹیکسز کم کرنے کی بجائے ان میں مزید اضافے کا اعلان کر دیا جس کے باعث چین کی جانب سے امریکہ سے درآمد ہونے والی روئی کی درآمد مکمل طور پر معطل ہو نے سے امریکہ،چین اور بھارت کی روئی کی منڈیوں میں غیر معمولی مندی کا رجحان سامنے آ گیا جس کے منفی اثرات دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس پر مرتب ہونے سے نیویارک کاٹن ایکسچینج میں 16.8فیصدتک ،چین کی کاٹن مارکیٹس میں 11.5فیصدتک جبکہ بھارت اور پاکستان میں بھی روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان سامنے آنے کے ساتھ ساتھ کاروباری سرگرمیاں بھی کافی ھد تک محدود ہو گئی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بعض اطلاعات کے مطابق پاکستان میں بعض ٹیکسٹائل ملز مالکان نے مہنگے داموں خریدی گئی روئی کے بعض سودے بھی منسوخ کر دیئے ہیں جس سے کاٹن جنرز میں تشویش دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ ،چین کے حالیہ اقتصادی تنازعے کے بعد امریکہ کی جانب سے 200بلین ڈالر کی چینی مصنوعات پر ٹیرف 10فیصد سے بڑھا کر 25فیصد اور چین کی جانب سے 60بلین ڈالر کی امریکی مصنوعات پر ٹیرف 5 سے10فیصد سے بڑھا کر 25فیصد کر دیا گیا ہے جس کا طلاق یکم جون سے ہو گا۔انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارت میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے دنیا بھر کی تجارتی مارکیٹوں میں تشویش کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔