لاہور( این این آئی)آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے قرض کے حصول کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط پر قوم کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے جس سے ہر طبقے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، حکومت معاہدے کے تحت
جن طبقات پر مزید بوجھ ڈالنے جارہی ہے کم از کم انہیں تو اعتماد میں لیا جانا چاہیے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کا تیار کردہ ہوگا جس کی وجہ سے ریلیف کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کو آئی سی یو سے نکالنے کیلئے جو اقدامات کر رہی ہے اس سے مرض کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہا ہے اور پورے ملک میں ہیجان کی کیفیت ہے جو نقصان دہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کر رہی جس کی وجہ سے پالیسیوں کے وہ نتائج حاصل نہیں ہو پا رہے جس کا حکومت پیشگی تخمینہ لگا لیتی ہے ۔ پاکستان میں ٹیکس دینے والے مزید ٹیکسز کابوجھ اٹھانے کے متحمل نہیں ہو سکتے اس لئے حکومت دیگر شعبے تلاش کرے اور نئے لوگوں کو اس نیٹ میں لایا جائے ۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو تجربہ گاہ بنا دیا ہے اور عجلت میں فیصلے کئے جارہے ہیں۔ اب بھی وقت ہے کہ حکومت سولو فلائٹ کرنے کی بجائے مشاورت کا عمل شروع کرے اور اس کے لئے گول میز کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے ۔ درآمدات میں کمی کیلئے اپنی مصنوعات کے استعمال کی قومی مہم چلائی جائے ، قرضوں سے چھٹکارے کیلئے کھربوں روپے کی بیکار پڑی اراضی کو فروخت یا لیز پر دیا جائے اورحکومتی شاہ خرچیوں میں حقیقی معنوں میں کمی کی جائے ۔