بجٹ میں پیداواری شعبے کو اولین ترجیح دی جائے،میاں زاہد حسین

10  مئی‬‮  2019

کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اگر آمدہ بجٹ میں بھی معیشت کا رخ پیداواری شعبے کی طرف نہ موڑا گیا تو ملک کبھی اپنے پیروں پر کھڑا ہو گا نہ اسکا کوئی مستقبل رہے گا۔بجٹ میں پیداواری شعبہ کو پہلی ترجیح دینے کی ضرورت ہے تاکہ برآمدات محاصل اور

روزگارجیسے مسائل حل کئے جا سکیں۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت سرمائے کا رخ غیر پیداواری شعبوں کی طرف ہے کیونکہ ان میں منافع زیادہ اور مشکلات کم ہیں۔اس رجحان سے محاصل اور روزگاربڑھانے میں کوئی خاص مدد نہیں مل رہی ہے اور نہ ہی برآمدات بڑھ رہی ہیں۔معیشت میں خدمات، سٹے بازی اور ٹریڈنگ کوغیر ضروری اہمیت دینے سے صنعتکاری ماند پڑ گئی ہے۔جب تک پالیسیوں میں اصلاحات کے ذریعے صنعتکاری کو ملک کا سب سے زیادہ منافع بخش شعبہ نہیں بنایا جائے گا اس وقت تک محاصل، روزگار اور برآمدات کی صورتحال تشویشناک ہی رہے گی۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کے غلط رخ کی وجہ سے صنعتکاروں کی بڑی تعداد نے کارخانے بند کر کے تجارت یا سٹے بازی شروع کر دی ہے ۔اسی وجہ سے کئی ممالک کو اعتراض ہے کہ تجارتی معاہدوں کے باوجود پاکستانی سرمایہ کار انکے ملکوں میں صنعتیں لگانے کے بجائے صرف ٹریڈنگ میں دلچسپی لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے سے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں تا ہم ریونیو میں اسکی وجہ سے 400ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ کے لئے کاروباری لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے جسے کم نہ کیا گیا تو کاروبار اور پیداوار ناممکن ہو جائے گی جس کے بعدموقع کی منتظر ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک پر دھاوا بول دینگی۔توانائی، ٹیکسوں، ڈیوٹیوں اور دیگر معاملات میں صنعتی شعبہ کو رعایت دی جائے اور درآمد ہونے والے خام مال پر ڈیوٹی کم کی جائے۔ توانائی کی قیمتوں کو متوازن رکھنے کیلئے 200ارب روپے کی بجلی چوری اور مزید دو سو ارب روپے کے لائن لا سز کو ختم کیا جائے ۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ

کاروں کو منافع بخش رکھنے کی فکر بھی کی جائے کیونکہ انکا جینا مرنا ملک کے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بزنس شروع کرنے کی سہولتیں، فیکٹری کی تعمیر کیلئے اجازت نامے لینا، بجلی، گیس اور پانی کے کنکشنز، فیکٹری اور بلڈنگ کو رجسٹرڈ کرانا، بینکوں سے قرضہ لینا، سرمایہ کار کو

تحفظ فراہم کرنا،ٹیکسوں کی ادائیگی، سرحدوں کے آر پار تجارتی لین دین کی سہولتیں، اسمگلنگ کا خاتمہ، حکومتی اور نجی اداروں کے معاہدوں پر عملدرآمد اور تنازع کی صورت میں قانونی طریقوں سے مسائل حل کرنے سمیت تمام معاملات میں آسانی پیدا کی جائے تاکہ ملک ترقی کر سکے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…