ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانی معیشت مستقبل میں کیسی ہوگی؟ آئی ایم ایف کی رپورٹ نے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا

datetime 17  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے محکمہ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد آزور نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت مستقبل میں بڑے پیمانے پر سست روی کا شکار ہو گی اور یہ خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر بوجھ بن جائے گی۔گزشتہ روز مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان(MENAP) کے معاشی منظر نامے کے حوالے سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ

عالمی معاشی صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ مذکورہ خطوں میں پالیسی سازی کی کوششیں مزید تیز تر کی جائیں۔اس خطے کے تیل کے درآمد کنندگان کے لیے شرح نمو 2018 میں 4.2 فیصد کے مقابلے میں کم ہو کر 3.6فیصد تک ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ کمزور عالمی معاشی ماحول ہے۔جہاد آزور نے کہا کہ تیل درآمد کرنے والے متعدد ممالک کے لیے قرض کی بڑھتی ہوئی شرح بڑے پیمانے پر اقتصادی استحکام کیلئے چیلنج بن چکی ہے اور بھاری قرض کے سبب صحت، تعلیم، انفرا اسٹرکچر اور سماجی پروگراموں میں اہم سرمایہ کاری کے لیے مالیاتی خلا محدود ہو گیا ہے۔آئی ایم ایف نے کہا کہ بجٹ پر پڑنے والا یہ دباؤ اصلاحات کے ساتھ ساتھ درمیانی شرح نمو میں تیزی سے اضافے کے متقاضی ہیں، مطلب ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے کاروباری ماحول اور انتظامی امور کو بہتر بنایا جائے اور مزدوروں کے لیے مارکیٹ میں لچک اور مارکیٹ میں مسابقت کو مضبوط کیا جا سکے۔عالمی مالیاتی ادارے کے ڈائریکٹر کے مطابق سست ہوتی عالمی معاشی شرح نمو اور تجارت کے ساتھ ساتھ عالمی سیاسی تناؤ اور دیگر بیرونی دھچکوں کے سبب اس خطے کو معاشی طور پر چیلنجز کا سامنا ہے، یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ فوری طور پر ایسی اصلاحات پر عملدرآمد کیا جائے جن سے اقتصادی لچک اور محفوظ مجموعی شرح نمو حاصل کی جا سکے۔اس حوالے سے ایک رپورٹ میں آئی ایم ایف نے بڑھتے ہوئے عالمی قرض پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی قرض اب 164ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو عالمی جی ڈی پی کا 225فیصد ہے اور خبردار کیا کہ دنیا بھر کے عوام اور نجی شعبے 2008 کے مالیاتی بحران کے مقابلے میں زیادہ قرض میں ڈوبے ہوئے ہوں گے جہاں اس وقت عالمی قرض اپنی بلند ترین شرح پر تھا جو

مجموعی جی ڈی پی کا 213فیصد تھا جہاں عالمی قرضوں میں اضافے کی وجہ سے تیزی سے ترقی کرتی معیشتیں ہیں، وہیں گزشتہ دس سال میں چین جیسی تیزی سے ابھرتی ہوئی معاشی طاقتیں بھی اس اضافے کی ذمے دار ہیں جہاں 2007 سے اب تک صرف چین عالمی قرض میں کلْ 43فیصد اضافے کی وجہ بنا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…