نیویارک (این این آئی)موبائل ایپ ٹیکسی سروس مہیا کرنے والی اوبر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) دارا خسرو شاہی نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ٹرانسپورٹ کی مارکیٹ کا حجم تیس کھرب ڈالر کی ہے اور اس کے ذریعے خوراک کی تقسیم کا کاروبار الگ دس کھرب ڈالر حجم کا حامل ہے۔اسی لیے اوبر اس شعبے میں جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کررہی ہے۔انھوں نے یہ بات عرب ٹی وی سے بات چیت میں کہی۔
انھوں نے کہا کہ اگر مارکیٹ اتنی بڑی ہو جیسا کہ ہماری ہے ، تو اس میں ابتدائی دنوں ہی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور جارحانہ انداز میں کرنی چاہیے۔اب وقت کے ساتھ ہم یہ توقع کرسکتے ہیں کہ اوبر منافع بخش کمپنی ثابت ہوگی لیکن آج سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم آگے بڑھیں اور جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ ہمارے سامنے بہت سی جدتیں ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اوبر نے تین ارب دس کروڑ ڈالر کی رقم سے رائیڈ ایپ کریم خرید کی ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں اس سرمایہ کاری سے اس نے ایک طرح سے موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔خسرو شاہی کا کہنا تھا کہ اس سودے سے قبل کریم اور اوبر کار سروس میں ایک دوسرے کی مسابقانہ حریف رہی ہیں مگر اب یہ مسابقت ختم ہوجائے گی۔کریم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) مدثر شیخہ نے کہا کہ گذشتہ پچاس سے ایک سو سال کے دوران میں ٹرانسپورٹ کے انفرا اسٹرکچر پر کوئی زیادہ سرمایہ کاری نہیں کی گئی ہے۔اس لیے اب خطے کو ڈیجیٹل مستقبل میں تبدیل کرنے کے لیے خرگوش کی چال چلنے کی ضرورت ہے۔شیخہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے لندن یا پیرس کی طرح میٹرو سسٹم تعمیر نہیں کیے ہیں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟اب ہم دستیاب ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ٹرانسپورٹ کے انفرا اسٹرکچر کو نئے انداز میں ٹیکنالوجی دوست بنائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ اب دونوں کمپنیوں کے انضمام سے لامتناہی مواقع حاصل ہوگئے ہیں۔مگر اس وقت دونوں ایپ رائڈنگ کار سروسز کا مار کیٹ میں حصہ دو فی صد ہے اور ہم اب 98 فی صد حصے کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔اوبر کی شکل میں ہمیں ایک زبردست شراکت دار مل گیا ہے۔جب خسرو شاہی سے سوال کیا گیا کہ اوبر کے کریم کو خرید کرنے سے ٹیکسی سروس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے تو ان کا کہنا تھا کہ کمپنیاں ہمیشہ
مسافروں کو کم خرچ خدمات مہیا کرنے کے لیے نئی نئی جدتیں متعارف کراتی رہتی ہیں۔دونوں کمپنیاں اب ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کریں گی۔اوبر اس وقت پول ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے۔اس کے تحت ایک کار میں دو سے زیادہ مسافر سوار ہوسکیں گے تاکہ مسافروں کو کرایہ کم سے کم ادا کرنا پڑے اور کپتان یا ڈرائیور زیادہ سے زیادہ کما سکے۔