لاہور (این این آئی) پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے افغانیوں کیلئے ہوائی سفر مہنگا کر دیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق افغانی مسافروں کی اکثریت علاج، تعلیم اور کاروبار کیلئے بھارت کا سفر کرتی ہیں، پاکستانی فضائی حدود کی بندش کیلئے کمرشل فلائٹس بھارت پہنچنے کیلئے ایران کا طویل راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہیں، جس سے کابل اور نئی دہلی کا سفر ڈھائی گھنٹے کے بجائے 5 گھنٹے کا ہو چکا ہے۔
اس سے ایئرلائنز کے فیول کے اخراجات جبکہ مسافروں کیلئے کرائے بڑھ گئے ہیں۔کابل کے دکاندار قاسم نے بتایا کہ وہ علاج کیلئے باقاعدگی سے دہلی جاتا تھا، فضائی حدود کی بندش کے بعد نئی دہلی کاسفر اسے 700 ڈالر میں پڑ رہا ہے جوکہ پہلے سے دوگنا ہے۔ اس کے کئی دوست ابھی تک دہلی میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ ان کیلئے واپسی کا زیادہ کرایہ ادا کرنا ممکن نہیں۔ ایک افغان طالب علم نے بتایا کہ کرائے بڑھنے کے باعث وہ پریشان ہیں کہ اس مرتبہ گرمیوں کی چھٹیوں میں گھر کیسے جائیں۔پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک اہلکار نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ فضائی حدود جزوی طور پر بند ہیں، اسے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ جلد ہو جائیگا۔ انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔افغان ایئرلائن کمپنیوں کام ایئر اور آریانہ کے ترجمانوں نے بتایا کہ فضائی بندش کے نتیجے میں بڑھتے اخراجات اور ٹکٹوں کی فروخت میں کمی کے باعث آریانہ کو گزشتہ ماہ کے دوران ساڑھے 5 لاکھ ڈالر جبکہ کام ایئر کو 10 لاکھ ڈالر نقصان ہوا۔ بھارت کی کمپنی سپائس جیٹ کابل کی براہ راست فلائٹس منسوخ کر چکی ہے۔افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ترجمان نے بتایا کہ فضائی بندش کے باعث بھارت تک شپنگ کے اخراجات 66 فیصد تک بڑھ گئے ہیں، جس کے باعث برآمدی کمپنیوں کو نقصان کا سامنا ہے۔ ایران کے طویل راستے کے باعث کمپنیوں کو اب تک 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں نقصان ہوتا ہے تو پاکستان کو بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔