جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

وزارت تجارت خوردنی مصنوعات کی فوری کلیئرنس کے احکامات جاری کرے : میاں زاہد حسین

datetime 28  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ وزارت تجارت کی جانب سے فروری میں SRO-237کے ذریعے امپورٹ پالیسی آرڈر2016میں ترامیم کی گئی ہیں جن میں خوردنی مصنوعات پر حلال کا لیبل چسپاں ہونا اور انگریزی اور اردو زبان میں مصنوعات کی

تفصیل درج ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے، جو یقیناًصارفین کے مفاد میں ایک اہم قدم ہے لیکن درآمدہ خوردنی مصنوعات امپورٹ پالیسی آرڈر 2016کے تحت درآمد کی گئی ہیں جس کے تحت مصنوعات پر حلال لیبل اور مصنوعات کی اجزاء کی تفصیل اردو اور انگریزی میں لکھا ہونا ضروری نہیں تھا ۔ حالیہ SRO-237جو 19فروری 2019کو جاری ہوا اس میں غذائی اجناس پر حلال لیبل، حلال سرٹیفیکیشن اور اجزاء کی تفصیل کا اردو اور انگریزی میں درج ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے جوامپورٹ شدہ مصنوعات پردرج نہیں ہیں اسلئے ان اشیاء کی کلیئرینس کسٹم کی جانب سے روک دی گئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد نے اس بات کاوعدہ کیا تھا کہ مذکورہ SROیکم جولائی 2019سے نافذالعمل ہوگا تاہم مذکورہ SROمیں تاریخ نفاذسے متعلق ترمیم ابھی تک نہیں کی گئی جس کی وجہ سے درآمدکنندگان اور خورنی اشیاء کے کاروبار سے وابستہ افراد کو بے جا پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔درآمدہ خوردنی مصنوعات کی کلیئرینس میں تاخیر کے باعث درآمدکنندگان کوامپورٹ ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ ڈیٹینشن اور ڈیمریج چارجزکی بھی ادائیگی کرنی پڑے گی جس سے ان مصنوعات کی درآمدی لاگت میں اضافہ ہوگا اور آخرکار یہ مصنوعات صارفین کو مہنگے داموں خریدنی پڑیں گی جو عوام پر بے جا بوجھ کے مترادف ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت تاجران اور درآمدکنندگان کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے SRO-237کا نفاذ جولائی تک مؤخر کرے اور مذکورہ SROکے باعث درآمدہ خوردنی مصنوعات کی کلیئرینس میں جس تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے ازالے کے طور پر اضافی ڈیٹینشن اور ڈیمریج چارجز معاف کئے جائیں اور خورنی مصنوعات کی

جلد از جلد کلیئرینس کو یقینی بنانے کے احکامات صادر کئے جائیں تاکہ درآمد کنندگان کی پریشانی ختم ہوسکے اور پہلے سے درآمدہ خورنی مصنوعات کسٹم سے کلیئر ہوسکیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ مذکورہ SROکے فوری نفاذ سے امپورٹ پالیسی آرڈر2016کے تحت درآمد کئے گئے

مختلف پورٹس پر سینکڑوں کنٹینرز کی کلیئرینس کو تاخیرکا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس سے ملک میں مذکورہ خوردنی اشیاء کی قلت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کاروباری آسانی کے حوالے سے دنیا میں پہلے ہی 136ویں نمبر پر ہے جس پر متزاد ایسی قانونی رکاوٹیں جو کاروباری ماحول کومزید مشکلات کا شکار کردیں غور طلب ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ معیشت

صنعت و تجارت کے حوالے سے نئے قانون یا موجودہ قوانین میں ترمیم کے لئے بزنس کمیونٹی کی نمائندگی اور شرکت کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ حکومت اور تاجر اتفاق رائے سے دور رس قوانین اور پالیسیاں مرتب کرسکیں جس سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہوسکیں۔ حکومت نے امپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کے وقت درآمد کنندگان اور بزنس کمیونٹی کو یکسر نظر انداز کیا ہے جو قابل افسوس ہے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…