جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

کوئلے کی درآمد 30 ملین ٹن تک پہنچنے کا امکان،رواں مالی سال 12 ملین ٹن کوئلہ درآمد ہوگا

datetime 11  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ملک میں کوئلے کی کھپت،استعمال بڑھنے اور عالمی معیار کے مطابق اس کی ہینڈلنگ کے بعد اب شاہراہوں اور سڑکوں کا موثر انفراا سٹرکچر ترسیل کے لیے ضروری ہے ۔انڈسٹری کے مطابق بجلی کی پیداوار میں20.25 فیصد کوئلہ دسمبر 2018 میں استعمال کیا گیا، اس طرح کوئلے کی کھپت 467، 255 ٹن تھی جبکہ یہ بات متوقع ہے کہ سال 2018-19 میں 12 ملین ٹن سے زیادہ کوئلہ درآمد کیا جائے گا۔

جو چند برس قبل ملکی کھپت سے مقدار میں دگنا ہے۔ اسی طرح سال 2020 تک کوئلے کی درآمد 30 ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے جو اس وقت 20 ملین ٹن ہے ، اس کی وجہ سیمنٹ سیکٹر میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے منصوبے ہیں۔ ہر سال تقریبا 8 ملین ٹن کوئلہ سیمنٹ کے کارخانے درآمد کرتے ہیں جبکہ 12 ملین ٹن پاور پلانٹس درآمد کرتے ہیں جن میں ساہیوال پاور پلانٹ اور پورٹ قاسم پاور پلانٹس شامل ہیں۔ سیمنٹ سیکٹر میں کوئلے کی طلب 2 ملین ٹن اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس میں 8 ملین ٹن تک اضافہ سال 2020 تک متوقع ہے ۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کراچی پورٹ پر مختلف وجوہ جیسے آلودگی اور دیگر اسباب کے تحت کوئلے کی ہینڈلنگ پر پابندی ہے اور اب کے پی ٹی نے کوئلے کی ہینڈلنگ کیلئے ایک ٹرمینل پورٹ قاسم پر پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کے نام سے مخصوص کردیا ہے ۔ پی آئی بی ٹی ملک کا واحد ٹرمینل ہے جو جدید مشینری اور آلات کا حامل ہے جہاں 12 ملین ٹن ہینڈلنگ کی گنجائش ہے ۔کراچی پورٹ سے درآمد شدہ 60 فیصد کوئلے کی پورٹ قاسم تک ترسیل بہتر ہے لیکن اس کوئلے کی شمالی علاقہ جات تک ترسیل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کارگو ریل ٹریک کو اس کام کیلئے مخصوص کرے جو پورٹ قاسم کو ملک کے دیگر شہروں سے منسلک کرے جس سے آلودگی کے مسائل اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات پر قابو پایا جاسکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…