اسلام آباد(این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو افراط زر اور معیشت کو دباؤ سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔روپے کے اچانک زوال نے عوام اور کاروباری برادری کو حیران اور پریشان کیا ہوا ہے جبکہ سرمایہ کاروں نے
غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر سرمایہ کاری روک دی ہے۔ ادھر ایک بین الاقوامی ادارے نے پاکستان کی درجہ بندی میں مزید کمی کر دی ہے جو سنگین مسائل کی ابتداء ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایک بیان میں کہا کہ ملک کی قرض واپس کرنے کی صلاحیت اور زرمبادلہ کے ذخائرمسلسل کم ہو رہے ہیں۔اعلیٰ حکومتی عہدیدار وں کے مطابق روپے کی مزید بے قدری نہیں ہو گی جبکہ ماہرین انکی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں جس سے عدم استحکام جنم لے رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال کا انیس ارب ڈالر کی جاری حسابات کا خسارہ اور چھتیس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ روپے کو لے ڈوبا۔ ترسیلات سے اٹھارہ ارب ڈالر کی مدد ہوئی مگر یہ ناکافی ہے اور جب تک آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیا جاتا معیشت مسلسل کمزور ہوتی رہے گی۔حکومتی اقدامات سے برامدات میں چار فیصد اضافہ اور درامدات میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے مگر یہ روپے کو مستحکم کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت قیمتوں کو کنٹرول کرے، سرمائے کے فرار کو روکے اور انڈر انسوائسنگ کے خلاف اقدامات کرے۔