لاہور( این این آئی)حالیہ تین ماہ میں کم آمدنی والے طبقے کیلئے مہنگائی کے حساس اشاریوں میں اضافہ قابل تشویش ہے ،دیگر وجوہات کے ساتھ گراں فروشی بھی مہنگائی کی ایک بڑی وجہ ہے لیکن اسے یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے ،روزگار کے مواقع پیدا نہ ہونے اور مہنگائی
بڑھنے کی شرح اسی رفتار سے بر قرار رہی تو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پرائس کنٹرول کمیٹی کے سابق چیئرمین میاں عثمان نے مہنگائی کے حوالے سے سرکاری اعدادوشمار پر اپنے رد عمل میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ تین ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح بڑھنے سے تنخواہ دار اور دیہاڑی دار طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے جس کی قوت خرید میں بالترتیب 15سے 19فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ گراں فروشوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کرنے کی ضرورت ہے لیکن اسے نظر انداز کیا جارہا ہے جس سے اس طبقے کے ماہانہ خرچ میں 2500سے 4ہزار ہزار روپے کا اضافہ دیکھا جارہا ہے جو براہ راست گراں فروشوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے ۔ پرائس کنٹرول کمیٹی کے سابق چیئرمین میاں عثمان نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کم از کم 40فیصد تک کمی کرکے انہیں دو سال کے لئے منجمد کرے تاکہ پسے ہوئے طبقات کو کچھ ریلیف میسر آ سکے۔