اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

رواں مالی سال کے دوران کاروں کی فروخت میں 3.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا : اعداد وشمار جاری

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں کاروں کی فروخت میں 3.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور مجموعی طور پر 72 ہزار 5 سو 63 یونٹس فروخت ہوئے۔ اس سلسلے میں 1300 سی سی سے زائد والی ٹویوٹا کرولا کی فروخت سب سے زیادہ رہی اور جولائی سے

اگست کے درمیان 18 ہزار 8 سو 14 کاریں فروخت ہوئیں جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران فروخت شدہ کاروں کی تعداد 16 ہزار 9 سو 81 سے 10 فیصد زائد تھی۔ دوسری جانب جولائی تا اکتوبر کے دوران ہونڈا کی سٹی اور سوک کاریں 16 ہزار 6 سو 43 کی تعدادمیں فروخت ہوئیں جو گزشتہ سال کے اسی درمیان فروخت ہونے والی تعداد سے 20 فیصد زائد ہے۔ سوزوکی نے اپنی مقبول ترین گاڑی کی فروخت روک دی علاوہ ازیں سوزوکی سوئفٹ کاروں کی فروخت میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا اور فروخت شدہ کاروں کی تعداد ایک ہزار 8 سو 37 ہوگئی۔ اسی طرح 1000 سی سی کٹیگری کی سوزوکی کلٹس، اور ویگن آر کی فروخت بھی بڑھ کر بالترتیب 7 ہزار 2 سو 30 اور 11 ہزار 2 سو 28 ہوگئی جو اس سے قبل 6 ہزار 6 سو 39 اور 9 ہزار 2 سو 67 تھی۔ واضح رہے کہ ویگن آر کی لانچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دوسری جانب کم فروخت ہونے والی گاڑیوں میں مشہور و معروف سوزوکی مہران اور بولان کی فروخت 11 ہزار 3 سو 99 اور 5 ہزار 4 سو 12 یونٹ رہی۔ پاکستان میں چینی گاڑی فروخت کے لیے پیش اسی طرح ٹویوٹا فورچیونر 8 سو 64، ہونڈا بی آر وی ایک ہزار 8 سو 16 اور سوزوکی راوی کے فروخت شدہ یونٹ کی تعداد 5 ہزار 8 سو 8 رہی جو خاصی کم ہے۔ مذکورہ عرصے کے دوران ٹویوٹا ہائیلکس 2 ہزار ایک سو 50 کی تعداد میں فروخت ہوئیں جو گزشتہ سال اسی عرصے میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد سے 2.5 فیصد زائد ہے۔ اس سلسلے میں ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سید دانیال عادل کا کہنا تھا کہ سال بہ سال کی بنیاد پر اکتوبر میں گاڑیوں کی فروخت میں 6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ اضافہ گزشتہ کچھ ماہ سے جاری ہے۔ نئی گاڑیاں خریدتے وقت یہ غلطیاں کرنے سے بچیں اس کے علاہ گاڑیوں کی ماہانہ فروخت بھی بڑھ کر 28 فیصد ہوگئی جس کی ایک بڑی وجہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں ورکنگ ڈیز کا زیادہ ہونا بھی ہے۔ علاوہ ازیں روپے کی قدر میں مزید کمی ہونے کے امکانا ت کے باعث بھی گاہکوں نے خریداری میں جلدی دکھائی۔

موضوعات:



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…