لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر سے فضا ئی سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف ،ایف بی آر نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 25 ایوی ایشن کمپنیوں کے اثاثہ جات اور آمدن کا ریکارڈ مانگ لیا ۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے
کہ کمشنر ایف بی آر کی جانب سے جاری مراسلے میں 25 ایوی ایشن کمپنیوں کے کوائف 13 نومبر 2018 تک فراہم کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے ۔سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ایف بی آر نے ان تمام 25 ایوی ایشن کمپنیوں کے طیاروں کی تعداد، ٹکٹوں کی فروخت اور آمدن کی تفصیلات مانگی ہیں ۔ایف بی آر کو اطلاع ملی تھی کہ بعض فضائی کمپنیوں میں انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ہیرا پھیری کی گئی ہے ۔بکنگ ایک ہزار مسافر روں کی ہوتی ہے جبکہ ریکارڈ پانچ سو مسافر کا کیا جاتا ہے اسی بنا پر ایف بی آر کی جانب سے سی اے اے سے تمام 25 ایوی ایشن کمپنیوں کے یکم جولائی 2017 سے 30 جون 2018 کے دوران جاری پسنجر مینیفسٹ اور پروازوں کی منازل کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے تا کہ فراڈ کا پتہ چل سکے ایف پی ار نے سی اے اے سے تمام 25 کمپنیوں کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن کے لیے دی جانے والی درخواستوں کی کاپی اور ایکسائز ڈیوٹی کی کٹوتی کا ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ۔