تہران(آئی این پی)ایران پر امریکی پابندیوں کے نفاذ سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا حد درجہ خدشہ موجود ہے، تمام نگاہیں ایران پر مرکوز ہیں کہ امریکی پابندیوں کا کہاں تک اطلاق ہوتا ہے اور کس تیزی سے تیل کی پیداوار جاری رہتی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق
عالمی منڈیوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے سبب منڈیوں میں غیر مستحکم بیلنس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خطرہ ہے۔ توانائی کے ایک ماہر رکارڈو فابیانی کا کہنا تھا کہ اس ہفتے تمام نگاہیں ایرانی برآمدات پر ہیں کہ امریکی پابندیوں کا اطلاق کہاں تک ہوگا اور کتنی تیزی سے تیل کی پیداوار گرے گی۔امریکا ایران سے تیل کے خریدار ممالک کو اپنا ہدف بنائے گا تاکہ تہران کی اس ذرائع آمدن کو کم سے کم کیا جاسکے۔ایران اپریل میں 25 لاکھ بیرل روزانہ کی بنیاد پر تیل برآمد کر رہا تھا، لیکن جیسے ہی امریکا نے ایران کے ساتھ معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا اور اس پر پابندی لگائی تو اس کے تیل کے خریداروں میں کمی واقع ہوئی۔ایک اور عالمی ماہر نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ اگر امریکا ایران کو کہیں استثنی دیتا بھی ہے تب بھی وہ دیگر ممالک سے مطالبہ کرے گا کہ ایران سے تیل کی درآمد کو کم سے کم کیا جائے۔تاہم گزشتہ ماہ 85 ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کے بعد اب تیل کی قیمتوں میں 15 ڈالر فی بیرل کی کمی ہوئی ہے۔تیل کی قیمتوں کے تعین کی وضاحت امریکا کی ایران کے خلاف پوزیشن سے ہوتی ہے، جہاں امریکا نے پہلے زور دیا تھا کہ ایران کی تیل کی برآمدگی کو مکمل طور پر بند کردیا جائے گا، تاہم کچھ عرصے بعد اس میں نرمی دیکھنے میں آئی۔دو روز قبل امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومیو کی جانب سے 8 ممالک کے نام لیے بغیر اعلان کیا گیا کہ انہیں ایران سے تیل خریدنے کی اجازت ہوگی۔