لاہور (این این آئی) حکومت کوسولو فلائٹ اور عجلت میں پالیسیو ں کی تشکیل کی روش کو ترک کرنا ہوگا ،ٹیکس اکٹھاکرنے والے اداروں میں بھی کڑا احتساب شروع کرنے کی ضرورت ہے جس کے بعد ان کی موثر مانیٹرنگ کا نظام لایا جائے ،چھوٹے تاجروں کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں اور ان کی کیٹگریز بنا کر فکس ٹیکس کا نظام لایا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس ایڈوائز رزایسوسی ایشن کے
صدر میاں عبدالغفار ،سیکرٹری جنرل خواجہ ریاض حسین سمیت دیگر نے ’’ کمزور معیشت اور حکومت کی سمت ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ گزرنے کے باوجود حکومت کی سمت کا تعین نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے تذبذب کی فضاء ہے ۔ ایسی صورتحال میں صرف بیرونی ہی نہیں بلکہ مقامی سرمایہ کاربھی دیکھو اورانتظار کرو کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں جس سے بیروزگاری بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا اعتمادبحال کرنے کے لئے مشاورت کاعمل شروع کرے ۔تمام اسٹیک ہولڈر، چیمبرز، یونینز، ٹریڈ ایسوسی ایشن سمیت دیگر کو جب تک آن بورڈ نہیں لیا جائے گا اس وقت تک حکومت کامیابمعاشی پالیسی نہیں بناسکتی ۔ سابقہ حکومت کی ناکامی سے سبق سیکھا جائے جو اپنے مرضی کے ٹیکسز لگا کر بھی ٹیکس نیٹ اور ٹیکس بیس کو بڑھانے میں ناکام رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں عوام کے دُکھوں کا مدوا نہیں کیا گیا جس سے بے چینی بڑھ رہی ہے اس لئے حکومت ریلیف دینے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے ۔