معاشی مشکلات کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا،مشیر وزیراعظم

19  اکتوبر‬‮  2018

واشنگٹن(آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری عشرت حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کا بڑا مسئلہ 15 سو ارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں جانا ہے، ملک کے دفاعی اخراجات پر بہت زیادہ رقم خرچ نہیں ہوتی، صرف جی ڈی پی کا 3 فیصد استعمال ہوتا ہے۔

واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران عشرت حسین نے کہا پاکستان 45 سو ارب کی جو کل رقم جمع کرتا ہے، اس میں سے 15 سو ارب قرض اتارنے میں چلی جاتی ہے ۔ نئی حکومت آنے پر پاکستان کی برآمدات تقریبا ختم ہوگئی تھیں، امید ہے کہ رواں سال کا کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے قیمتیں بڑھیں تو درآمدات بھی کم ہوں گی، ہمارا فنانسنگ گیپ زیادہ ہے، اس لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف)کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف نے پاکستان سے تمام قرضوں کی شفاف تفصیل مانگ لی تا ہم انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں قومی مفاد کو سامنے رکھا جائے گا اور اس کے بعد عالمی بینک اور دیگر اداروں سے بھی مدد مل سکے گی۔عشرت حسین نے بتایا کہ پاکستان میں 35 لاکھ افراد میں سے 12 لاکھ ہی ٹیکس ادا کرتے ہیں، ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب بڑھانا پڑے گا۔ ہمارے پاس ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کا اختیار ہونا چاہیے، اگر 20 لاکھ لوگ بھی ٹیکس ادا کرنے لگیں تو تناسب بہتر ہوجائے گا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…