اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی ماہرین کے 9 رکنی وفد نے پاکستان کو ستمبر 2019 مں گرے لسٹ سے اپنے نام کے اخراج کے لیے اہم اقدامات پر اپنی جائزہ رپورٹ کو حتمی شکل دے دی۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کی ٹیم نے اپنے 11 روزہ جائزے کے دوران پاکستان میں انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردوں کی مالی معاونت (سی ایف ٹی) روکنے
کے حوالے سے قانون سازی اور ادارہ جاتی فریم ورک پر حکام سے ملاقاتوں اور جائزوں کے بعد اپنی رپورٹ میں چند اقدامات تجویز کر دیئے ہیں۔ اے پی جی نے اپنے معائنے کے دوران سب سے پہلے پیرس میں قائم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ساتھ پاکستان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے حوالے سے جائزہ لیا۔ ذرائع نے اجلاس کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایگزٹ رپورٹ’ کے نام سے تیار کی گئی رپورٹ باقاعدہ طور پر جمعہ کو جمع کرادی جائے گی اور یہ ماہرین کا پاکستان میں قیام کا آخری دن ہے۔ ذرائع کے مطابق ایگزٹ رپورٹ میں اٹھائے گئے سوالات کے جوابات کے حوالے سے حکومت کے تمام اداروں اور ایجنسیوں بالخصوص فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے ساتھ اجلاس میں رپورٹ پر بحث کی جائے گی۔ رپورٹ میں 40 تجاویز دی گئی ہیں جن میں سے 11 کو کارکردگی کی بنیاد پر الگ کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان 50 فیصد سے زائد سفارشات پر پورا اترتا ہے تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے یہ کافی ہے یا نہیں۔ خیال رہے کہ اے پی جی نے رواں سال اگست مں پاکستان میں اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے قوانین اور طریقہ کار پر کوتاہیوں کی نشاندہی کی تھی اور تجاویز کے
ساتھ رپورٹ پاکستان کو بھیج دی گئی تھی۔ پاکستان نے جواب میں سفارشات کے مطابق کیے گئے اقدامات پر تفصیلات فراہم کر دی تھے۔ بعد ازاں 5 اکتوبر کو پاکستان کو اے پی جی کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے اقدامات پر مزید کوتاہیوں کی نشاندہی کے ساتھ ضروری اقدامات پر مبنی تکنیکی ضمیمہ موصول ہوا تھا۔ وزیر خزانہ سے ملاقات
اے پی جی کی ٹیم نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے بھی ملاقات کی۔ گورڈن ہوک کی سربراہی میں ٹیم نے وزیر خزانہ کو دورے کے مقاصد اور پاکستان کے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے معاملات کو دیکھنے والے حکام سے ملاقات سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ اسد عمر نے ‘اے ایم ایل’ اور ‘سی ایف ٹی’ کے عالمی معیار پر عمل درآمد کے حوالے سے حکومت
کے عزم کو دہرایا اور یقین دلایا کہ پاکستان منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور دیگر مالی جرائم کے خلاف جنگ میں اے پی جی اور ایف اے ٹی ایف کے ساتھ کام کرنے کا مضبوط اور غیر مبہم عزم رکھتا ہے۔ انہوں نے خاص کر اس بات کر زور دیا کہ ملک کے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی حکام کو مضبوط کرنے لیے پاکستان تمام ضروری اقدامات کا تسلسل جاری رکھے گا۔